نور بنتِ نایاب

Saturday, May 1, 2021

شہبازی ‏

زمین کے پاس پانی اور پیاس بُہت! یہ رات کا اعجاز ہے جس میں مکمل کام ایک ہوا ہے کہ رات میں سورج طلوع ہوچکا ہے. 

حاجمین!  حاجمین!  حاجمین!  

دیکھ زمین کے گرد روشنی کے زائروی دائرے کہ گویا غزال کی غزل سے بن گئی ہے اور رات سہانی ہوتی جارہی ہے. حِنا نے بکھیر دی ہیں پتی پتی میں مہکِ طٰہ 

طٰہ طٰہ طٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

بدن روئی ہوا چاہتا ہے 
شام سے محو خواب چاندنی نے موم جامے میں جھانک کے یہ سرگوشی دی ہے کہ 
مقدر میں یاوری ہے 
یہ شاہا کی سواری 
لگن میں جو ہاری 
وہ جوگن ہے پیاری 
یہ زندگی ہے سہانی 
رات کی رانی مہکی 
گلاب نے مست کیا 
بیخودی! جامِ بیخودی 

نیستی!  نیستی!  نیستی!  
ہستی!  ہستی!  ہستی!
جاذب نظر اور مجذوب گمان 
ہائے ستم والے کی چال دیکھو 
زمین میں روشنی کی بات ہے 
علی علی علی اور حق علی سے بات بنی 
سکھی مجھ میں بول پڑی 
سکھی کس رمز کو جانے ہے؟
سکھی کو دیا جانے کیا کیا اللہ نے 
سکھی پیا مورن بھاگن چل سہاگن 
اگنی!  من کی اگنی میں ناچا مور 

چلو رک جاؤ،  چلو ساکت ہو کے اللہ ھو بولو. چلو ورنہ گردش میں حق علی حق علی ہے اور روئے یار دیکھنے دنیا آئی ہے. یہ کمائی ہے کہ کمالو ورنہ رہ جاؤ گے 

ھذ علی القیاس 
القیاس فی البطن 
واتممت نعمتہ 
ورضیت!
لاریب 
خدا موم بتی کے دھاگے کی روشنی ہے اور دھاگا روح ہے جو مومی قلب سے جڑا ہے. یہی قلندری ہے. یہ کل اسرار سے واقفیت ہے کہ تو تو نہیں ہے اور وہ وہ ہے 

احدیت!  احدیت!  احدیت 
رمز کی بقا میں سکندری 
سکندر بھاگے ملے قلندری 
مرگ نیساں کی ہے شاہی 
کسی شاہ کو ملی ہے آزادی 
قفس توڑ دو!  
چلو اڑان بھرلو 
سرکار کا زمانہ یے 
چلو سرکار سے ملو 
ان گنت درود جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر