Saturday, April 16, 2022

دل اک چراغ

دل،  اک سرزمین ہے،  یہ زمین بلندی پر ہے. زمن نے گواہ بَنایا ہے اور ساتھ ہوں کہکشاؤں کے. سربسر صبا کے جھونکے لطافت ابدی کا چولا ہو جیسا. ازل کا چراغ قید ہے. یہ قدامت کا نور وہبی وسعت کے لحاط سے جامع منظر پیش کرتا ہے. کرسی حی قیوم نے قیدی کو اپنی جانب کشش کر رکھا ہے  وحدت کے سرخ رنگ نے جذب کیے ہوئے جہانوں کو چھو دیا ہے. شام و فلسطین میں راوی بہت ہیں اور جلال بھی وہیں پنہاں ہے.  دل بغداد کی زمین بنا ہے سفر حجاز میں پرواز پر مائل ہوا چاہے گا تو راقم لکھے گا کہ سفر بغداد کا یہ باب سنہرا ہے جس میں شاہ جیلان نے عمامہ باندھا ہوگا اور لفظِ حیات پکڑا تھمایا ہوگا. وہ لفظ حیات کا عقدہ کوئی جان نہیں پائے گا . بس یہ موسویت چراغ کو عیسویت کی قندیل سے روشنی نور محمدہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے مل رہی. وہ بابرکت مجلی زیتون کا درخت جس کے ہر پتے کا رنگ جدا ہے مگر درخت نے سب پتوں کو نمو دیے جانے کس نگر کا سفر کرادیا ہے. داستان گو نے کہا ہے کہ انمول خزینے ہوتے ہیں جہاں نورانی مصحف شاہ جیلاں اتارتے ہیں اور کہنے والے کہتے پیرا سچا بغداد ساڈا.  اودھی دستار دے رنگ وی وکھو وکھ. اوہی سچے دا سچا سچ