Tuesday, May 18, 2021

صدا ‏اور ‏دل ‏دل ‏

آج کِسی صدا نے "دِل، دِل " کَہا ہے 
آج کِسی نے پھر اسی شدت سے پُکارا، جیسے خالق نے کُن سے پہلے پُکارا تھا 
کیوں پُکارا گیا ہے؟
کیوں بُلایا گیا ہے؟  
بس سمجھانا ہے کہ جسے وہ چاہے،  جیسے چاہے نوازے،  یہ اس کے کرم کے فیصلے جس میں بندش نہیں ہے. وہ اشارہ کرتا ہے اور کرتا گیا تو تجسیم ہوتی گئی. اسکا ارادہ کتنا طاقت ور ہے ہے اور وہ جسے چاہے ارادے سے نواز دے. یہ کرم و بھرم کے فاصلے ہیں جس میں خیال کی ترسیل بآسانی ہوجاتی ہے کہ پیمانے حجم میں خالی رہتا ہے چاہے شراب جتنی بھرے جائے کہ وسعت لامتناہی ہے اور پیمانہ کسی پیمائش سے پاک ہے 

تم کو سنائی دی وہ شدت؟  
سنی ہوگی نا وہ شدت 
جب کہا گا آو،  حی علی الفلاح اور چلو خیر العمل کی جانب.
جب آیت کُن میں میرا نام،  ترا نام اک جیسا لکھا گیا 
نام کیا ہے؟  
صورت نا 
توری صورت؟
موری صورت؟  
توری،  موری صورت کے گیت گائے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے قالو بلی کے آوازے بعد کن ہوگیا ہے تو گیت کس نے گایا ہے؟  جانو تو مانو یا مانو تو جانو. بس جانو کہ تم کو بلایا گیا کسی اور فضا میں یا کسی منصب میں مگر خطائے شاہی میں پاسبان عقل کے پاس دلائل کی کمی ہی رہے ہے اور خطا تیر کب نشانے پر لگا ہے مگر وہ جو چاہے!  جو وہ چاہے تو رکھ لے اصل،  اصل وصلت میں کہ وصلت میں جاگ جانی یے زندگی اورزندگی نے کہنا ہے 
کچھ نیا ہے؟  
نہ تخریب ہے،  نہ تعمیر یے 
بس رستہ ہے،  بس سفر ہے 
بس مسافر یے،  بس ہادی یے،
بس وادی ہے،  بس شادی ہے 
بس کہیں ہیں ہم،  جانے کہاں ہیں ہم 
بس یہاں ہیں ہم،  نجانے کہاں سے ہیں 
بس کہہ رہے ہیں 
بجے اللہ والی دھمال 
سجے رنگ والی محفل 
شام حنا میں غزال دشت کا نغمہ؟  
سنا؟  
سنایا گیا ہے؟  
مطرب نے چھیڑ دی وہی ازلی دھن 
اور قوال بھی مست یے 
رقص میں روح ہے 
خواب ہے یا میں ہوں. 
خواب کی ریاست میں،  وحدت کے اشارے ہیں 
خواب کی ریاست میں،  ارشاد کی باتیں ہیں 
خواب کی فصیلیں ہیں،  خواب کے اشارے ہیں 
وجدان نے بتایا ہے، وجد سے نکلا ہے سرمہ ہاشمی 

انفعالِ دل سے اک موتی نکلا 
قبلہ نما موتی 
الہادی مرشد 
ساجد کون ہے؟  
جانو گے تو مانو گے 
مانو گے تو جانو گے 
بس رمزیہ بات کے اشارے ہیں 
میں نے کہا نا کہ چلے آؤ کہ سرکار پاس چلتے ہیں اور چلتے چلتے کہیں تصور میں محویت نہ بڑھ جائے. کیا خبر محویت میں جانے کا ہوش نہ رہے؟  کیا خبر محو کو خود سب کچھ مل جائے. کیا خبر ستار بجانے والے الوہی گیت بجانے والے ہمراہی ہیں کہ کس فوج کے سپاہی ہیں جانے گا کون؟  کون جانے کہ رمز ہے


شمس رات کی جھولی میں ہے ♥ رات آب و تاب میں چاندنی کو چاند بَنائے دے رہی ہے اور سانول دیس سے آیا ہے  سانول یار کوٹ مٹھن سے ہوتا آیا ہے اور اک ستار پاس سے لایا ہے کہ شہِ عرب نے بھیجا ہے ایسا ستار جس  کی آواز در وا ہو جائیں،  جس کی شہنائی وصلت کے گیت گھول دے ♥ جس کے درد میں چاشنی ہو  زندگی شاہ کی کہانی ہے اور شاہ کے لیے زیست نبھانی ہے  شاہ سچل سائیں ہے!  شاہ سچل سرمست ہے!  شاہ بھٹ میں رہنے والے ہیں اور نگاہ کی سوغات سے بانٹ رہے ہیں. یہ قبائے ہاشمی یے جس کے سبز غلافوں میں موجود خوشبو کی مہک جا بجا پھیل کے جہاں کو عنبر سے معطر کیے دیے رہی یے کہ وجہ یہی ہے کہ جب تک " علی،  علی " نہ کرو بات نہیں بنتی ہے. ابھی تو رات سجنے والی ہے اور رات کا حسن،  حسن والوں کے پاس ہے کہ پروانہ مضطرب گردش میں ہے کہ لگتا ایسا کہ زمین کی محویت کائنات کے سارے شیشے توڑ دے گے اور ہر آئنے میں شاہ کا عکس دکھنے لگ جانا ہے 

کس نے کہا شاہ ہوں میں؟  
کسی نے کہا کہ مست ہوں میں؟  
کسی نے کہا ست رنگ ہوں کہ یک رنگ  .
رنگ میں رنگی سے ہوئی یک رنگی. 
وحدت نے بخشا کثرت کا معلوم ہے 
شاہ معلوم ہے!  شاہ حاصل ہے!

Friday, May 14, 2021

عید

عید ہوتی ہے اور ایک بار نہیں ہوتی بلکہ روز ہوتی ہے ♥ ایک دن یاد کا رکھ لیا گیا ہے کہ عید ہے ♥♥♥ روزہ رکھنے کے بعد خوشی کا مل جانا عید ہوتی ہے اور عید ہے "مل جانے " کا نام ہے. ہم سب عید منارہے ہیں.😊😊😊 عید کا تہوار ایسا خوش آئند ہے 💝 تحفہ باربار نہیں ملتا مگر یاد سارا سال باقی رہ جاتی ہے 💝💝💝  اس تحفے کو پانے کو بے چین دل تیس روزے رکھتا ہے!  بھوک،  پیاس سے گزر جاتا ہے اور پھر ساتھ ساتھ محفل ہوتی ہے ♥ محفل میں تنہائی سے، تنہائی میں محفل کا سفر ♥ یہ تو عید ہے جس میں سب میٹھا میٹھا،  دلکش و دلنشین ہوتا ہے ♥ میٹھی عید کی مٹھاس کسی سے بھی پوچھو وہ کہے گا "سہانی " ہے ♥ خدا کرے یہ سہانا موسم تا عمر قائم رہے اور جاوداں رہے♬♬♬♬  
جاودانی ♬♬♬ 
سنیے جاودانی کی دُھن کو 
کیا سرر ہے، کیا لذت ہے ♥☞ 
لذتِ آشنائی سے بڑھ کے دولت کیا ہوگی؟  
رُخ یار سہی،  دید نہ سہی 
رخ اگر نہ سہی تو بات ہی 😊👋
تری بات سہی،  یاد سہی  

کہنا تھا نا کہ مگر کہہ نَہیں پائی 
سُنا؟  
ان کہے کو؟  
سن لیا؟
اُس نے جسکو سنانا تھا 
باقی جس کو نہیں کچھ ملا تو سمجھے گورکھ دھندہ ہے ♥♥♥♘♘♘ 

بس یاد اور یاد میں اک خیال ∞
لامحدود ∞

 بس لامحدودیت کے سفر میں غوطہ زن ہوجانا اور عید ہوجانا ہوتا ہے 😊🎸🎸🎸 

عید مناؤ 🎸🎸🎸
غوطہ زن ہوجاؤ،  ڈوب کے ابھر کے اور ڈوب!  اور ڈوب ⛄⛄⛄

عــــید کی خوشیاں ترے نام 
تجھے یاد کرنا بس مرا ہے کام 
سانسوں کی مالا نے جپا  ہے 
آکاش پر رہنے والے سے کیا.کلام♥★♥★
عید ہوگئی 
تری دید ہوگئی

Call, my Heart! Mount of Hira

Call, my heart! Mount of Hira!
Call my Heart, the light of holy oil!
Ignite me, with my own burns!
Call Allah Ho! Peace maker bead 
Shivering, aching and sobbing cry 
Body and soul lingers on thy Sky 
To Fly and saying the world bye!

Thy longing pain!
How did you think, it's yours?
Thy flaming urge purging heart!
How did you think, it's yours?
Shimmering! Glistening light 
Hissing soothing melody 
How did you think, it's yours?
Prostrate! To get holy wine!

When nights dress in my holy gown 
When Revelation is in my own town 
Truth is asking me to go and shine 
All paths will become holy and fine 
O Ali!  Ya Nizam ud din!
Ya Shah e Najaf!  Ya Mehboob e Elahi 
This flame is igniting to show relativities 
All threads of relativity are divine 
Ya Sabir kalari!  O 'Chist Saint 
Make me numb with ur gown 
My heart has become ur town 
Thy residing bench is shimmering 
Your light has touched my heart 
The ecstatic whirling soul is there 
Wine! Asking for more and more 

پی رکھی ہے؟  
نہیں پلا دی گئی ہے 
کتنی؟
جتنی تھی،  
پیمانہ رہا خالی!
درد نہ جانڑے کوئی 
حال سناواں کنوں میں؟

طلسم ‏ہوشربا

طلسم ہوشربا کی کہانی ہے اور یہ قرات ہے مری زبانی کہ راوی کہتا ہے اک گاؤں چین کی بنسری میں تھا کہ اچانک آگ لگ گئی 
مانا اندھیرا تھا 
مگر شجر زیتون کا سراپا آگ بن جانا 
شہر کا حرا بن جانا 
یہ عجب تعین تھا، لا تعین میں 
دل میں کسی شاہ کا ڈیرا رہا 

ازل کا نور قدیم ہے 
شیطان تو رجیم ہے 
علیین سے نکل جاؤ 
سجیین سے نکل جاؤ 
محبوبی میں آجاؤ 
اس نے عرش کا پانی دیا شجر زیتون کو 
قلم آیت بہ آیت چلا سلسلہ ہے
لوح دل پر قلم چل رہا ہے 
نشان گویا رقم ہو رہا ہے 
مزید نشانات اور علم کا باڑہ 
گویا سیارہ بن گیا ستارہ 
یہ ستارہ صبح ازل کا اشارہ 
موج کو ملے گا نہ اب کنارہ

خود میں بیخود ہو جاؤ 
بیخودی میں روبرو ہوجاؤ 
رات کی جھولی میں شمس 
قُبائے ہاشمی رات کا پیرہن 

دل! دل!  دل!  قلب طاق ہے اور طاق مین روح ہے اور روح میں نور ہے اور جو آگ پکڑ رہا ہے. یہی شاخ انجیر ہے! زیتوں کے پتوں میں انجیر نے ربط فلک سے قائم کرکے حرا کی وادی کے سامنے لا کھڑا کیا. فنا ہو جاؤ کہ بقا کی چادر آنے والی ہے. زندگی میں نئی زندگی آنے والی ہے اور طاق دل پر عرق نیساں نے بھلا دیا ہے کہ کہ میں کون!  تو ہے جابجا!  تو ہے کو بہ کو!  تو ہے چار سو!  شاخ گل پر بیٹھا داؤدی لحن میں گاتا طائر کون ہے؟

آج ہُد ہُد زمین پر ہے. ہُد ہُد نے خط القا کردیا ہے اور لقائے ذکر کی ہوا چل پڑی ہے. بسمل کے ہزار ٹکروں میں ذکر القا ہوگیا ہے. تسبیح میں مجذوب ٹکرے صامت ہیں کہ قرأت میں مجذوب ہیں پتے!  قرأت سے محدوب ہیں آئنے!  قرأت سے ہماہمی میں طلسم برپا ہے 
کھالیں نرم پڑنے لگیں ہیں 
ضرب لگنے لگی ہے
کیسی ضرب؟  
اللہ ھو والی ضرب 
یہ کیسا ہے طرب 
چلی کوئے عرب 
قیدِ قفس میں.ہے 
دل حبس بے جا مین 
جذاب حسین ہے 
مجذوب حسین ہے 
کلمہ مکمل ہو رہا ہے 

روح کی چادر ملمیں ہے اور ململ کء دھاگے پر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھا ہوا ہے.

Saturday, May 1, 2021

شہبازی ‏

زمین کے پاس پانی اور پیاس بُہت! یہ رات کا اعجاز ہے جس میں مکمل کام ایک ہوا ہے کہ رات میں سورج طلوع ہوچکا ہے. 

حاجمین!  حاجمین!  حاجمین!  

دیکھ زمین کے گرد روشنی کے زائروی دائرے کہ گویا غزال کی غزل سے بن گئی ہے اور رات سہانی ہوتی جارہی ہے. حِنا نے بکھیر دی ہیں پتی پتی میں مہکِ طٰہ 

طٰہ طٰہ طٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

بدن روئی ہوا چاہتا ہے 
شام سے محو خواب چاندنی نے موم جامے میں جھانک کے یہ سرگوشی دی ہے کہ 
مقدر میں یاوری ہے 
یہ شاہا کی سواری 
لگن میں جو ہاری 
وہ جوگن ہے پیاری 
یہ زندگی ہے سہانی 
رات کی رانی مہکی 
گلاب نے مست کیا 
بیخودی! جامِ بیخودی 

نیستی!  نیستی!  نیستی!  
ہستی!  ہستی!  ہستی!
جاذب نظر اور مجذوب گمان 
ہائے ستم والے کی چال دیکھو 
زمین میں روشنی کی بات ہے 
علی علی علی اور حق علی سے بات بنی 
سکھی مجھ میں بول پڑی 
سکھی کس رمز کو جانے ہے؟
سکھی کو دیا جانے کیا کیا اللہ نے 
سکھی پیا مورن بھاگن چل سہاگن 
اگنی!  من کی اگنی میں ناچا مور 

چلو رک جاؤ،  چلو ساکت ہو کے اللہ ھو بولو. چلو ورنہ گردش میں حق علی حق علی ہے اور روئے یار دیکھنے دنیا آئی ہے. یہ کمائی ہے کہ کمالو ورنہ رہ جاؤ گے 

ھذ علی القیاس 
القیاس فی البطن 
واتممت نعمتہ 
ورضیت!
لاریب 
خدا موم بتی کے دھاگے کی روشنی ہے اور دھاگا روح ہے جو مومی قلب سے جڑا ہے. یہی قلندری ہے. یہ کل اسرار سے واقفیت ہے کہ تو تو نہیں ہے اور وہ وہ ہے 

احدیت!  احدیت!  احدیت 
رمز کی بقا میں سکندری 
سکندر بھاگے ملے قلندری 
مرگ نیساں کی ہے شاہی 
کسی شاہ کو ملی ہے آزادی 
قفس توڑ دو!  
چلو اڑان بھرلو 
سرکار کا زمانہ یے 
چلو سرکار سے ملو 
ان گنت درود جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر