Wednesday, January 24, 2024

حمد

الحمدُ للہ 

ال حمدُ للہ 

ال (وسیلہ ) حمد (نفس) للہ 

ذات کی تعریف، اپنے آپ کی تعریف بنا ممکن نَہیں. جیسا میں نے اچھا کھانا کھایا.مجھے کھانے میں ذائقے اور بھوک نے کہنے پر مجبور کردیا. واہ،  کھانا بہت اچھا تھا...مولا ترا شکر ہے...تو نے نعمت میسر کی گوکہ رزق کمانے کی مشقت میں نے خود کی. میرے ٹیسٹ بڈز اگر نَہ ہوتے تو میں کیسے اس نعمت کا شکر ادا کرپاتی ...ان ٹیسٹ بڈز کے ہونے کا شکریہ ...یا کہ میرا نیورانز اگر ٹھیک نہ ہوتے تو مجھے  ذائقہ محسوس نہ ہوتا...... اس نیورانز کے نظام کا شکریہ جو مرے دماغ کو سگنلز بھیجتے ہیں کہ مجھے وقت پر زبان تک نیورانز تک میسج پہنچ جانا چاہیے کہ یہ ذائقہ میٹھا، کڑوا ..... ہے ...  یہ سب ذائقے بیک وقت چار ذائقوں کے میسجز لیے مجھے تحریک دیتے رہیں ...... میرا الحمدُ للہ شکر مکمل نَہیں ...

غرض تو ہے کچھ بھی نفع بخش نہیں. کچھ بھی نقصان دہ نہیں.
سب منجانب اللہ ہے
سب للہ ہے
جو نقصان رب سے جوڑ دے.اس نقصان و وسیلے کی حمد جس نے ضمیر جیسی نعمت کی مرے درون میں کاشت کی .....
جو خوبی مجھے معتبر کرے غرض دانش کا منبع مجھے سوچ دے کہ میں یہ سوچ کیسے سکتی؟  یہ خیال تو واردات ہے...اس خیال کی عطا نے شکر کی نعمت دی مجھے ....میری سورہ الفاتحہ ....الحمدُ للہ سے شروع ہوگئی

لیکن میرے نفس نے اگر قرأتِ سورہ الفاتحہ کی ہوتی تُو میں ہر خیر و شر کی معرفت سے اللہ تک پہنچ جاتی. اگر مجھے اندازہ ہو پاتا کہ خیر (حق و باطل )  اور شر (حق و باطل) دونوں میرے لیے برابر ہیں...تب کہ خیر کا نتیجہ حق بھی نکل سکتا یا باطل بھی ---- شر کے سبب سے حق بھی پاسکتی یا باطل بھی....ان دو صورتوں میں میرا محور ان اسباب کی حمد کرنا تھی جن نے مجھے حق سے جوڑا .....یہی مقامِ غور و فکر ہے...

Sunday, January 7, 2024