جس کا دل خالص تھا اس کی نذر جلا دی گئی. خدا کی راہ پر چلنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ہابیل و قابیل دل میں بیٹھے ہوِں. خدا دل میں کسی شیثؑ کو نہیں بھیجے گا جب تک دل جلے گا نَہیں. دل جَلے گا تو وہ ملے گا۔۔۔۔۔۔. اس دل کے پاس اس کے ہونے کا دھواں جہان میں پھیلے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. وہ تم میں سے جس کا چناؤ کرتا ہے اس کو جلا ڈالتا ہے. پھر اس دل میں صورت شیثؑ وہ خود ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! جب نوحؑ کی کشتی میں تم سوار ہوگے تو تمھارے مویشی بھی ساتھ جاتے ہیں سامان زیست چل سکے ورنہ کشتی نہ ہوتی بلکہ زمین و بحر میں کچھ نہ ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. جب تارے زمین پر ٹوٹ کے گرتے ہیں جب اندھیرے سے روشنی کو نکالنا ہوتا ہے تو کسی اسماعیل کو پدرانہ شفقت سے محروم رہنا پڑتا ہے. پھر تمھارے اندر درون میں تمھاری ماں سرزمین حرم میں چکر کاٹتی ہے. وہ جہاں جہاں چکر کاٹتی ہے وہاں سے آب زم زم نکل آتا ہے. زمین سے پانی کا نکل آنا آب شفا ہے .. اس آب شفاء سے دل دھل جاتا ہے. خدا غم کی انتہائی گھڑی میں تم میں "ہونے " کی چشمے دیتا ہے یہ چشمیں آئنہ ہوتے ہیں. اس چشمان دل سے تم جہان کو دیکھتے ہو وہ کہتا ہے کچھ پتھر فقط سجدہ کرتے ہیں کہ وہ ہوتے سجدے کے لیے ہیں. کچھ سے چشمے ابل پڑتے ہیں تو کچھ سے ابلنے ہی ہوتے.
پتھر دل کو خدا کے قریب جانے کے لیے قربان ہونا پڑتا ہے. اسکو باپ بھی بیابان میں چھوڑ دیتا ہے اور جب ملتا ہے تو کہتا ہے قربانی کا وقت ہے. جب باپ ملتا ہے تو باپ بروپ خدا ہوتا ہے اور بیٹا چل پڑتا ہے مگر خدا دنبہ بھیج دیتا ہے مگر مقام حسینی یہ ہے ان کے پیروکاروں کے لیے وہ سر لیتا ہے اور سجدے میں وہ خود ہوتا ہے
سجدے میں وہ ظاہر ہوجاتا ہے. اسماعیل(علیہ سلام) کی آزمائش اس لیے تھی اس نسل سے ایسے بچے نکلنے ہیں جنہوں نے قربان ہونا. بچے جن کا عکس حسینی ہو. انہوں نے قربان ہی ہونا ہے. ان کے دل میں حسینی چراغ کی لو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس سے مقام تشہد قائم ہوتا ہے اس کے قیام پر قربانی ہے ۔۔۔ قربانی میں لے لیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جتنا آپ دیا جاتا ہے اتنا وہ مل جاتا ہے. اتنا وہ ظاہر ہوتا ہے. اتنا جمال سے وہ محو ہوتا ہے کہ خود پر گمان ہو جاتا ہے کہ حؔسین ہو مگر خدا جب کسی پر فریقتہ ہوتا ہے اس میں وصف محمدیﷺ ہونا چاہیے اگر نہیں تو خدا ہوتا نہیں وہاں خدا وہاں ہوگا جہاں پر محمدیﷺ شان ملے گی. فنا فی اللہ ہے فنا فی الرسول ہے. اللہ آسمان پر اور رسول زمین پر
وہ کہتا ہے شعائر اللہ ہیں یہ چیزیں ...خانہ کعبہ حجر اسود وغیرہ ...جب مٹی کی چیزین شعائر اللہ ہیں تو سب سے پاک مٹی تو انسان کی ہے جس مٹی کی صورت اللہ نے بنائی اور کہا آدمؑ کو اپنی صورت پر پیدا کیا
اس صورت سے وہ تمھیں خود سے ملا دیتا ہے اور خود کی ملاقات میں وہ ملتا ہے روپ بہروپ. کہیں کسی روپ میں وہ موسویتؑ کی چادر لیے ہے، تو کسی میں عیسویتؑ کی قندیل لیے ہے تو کہیں ابراہیمیؑ تشبیب لیے ہے تو کہیں داؤدی ترمیم لیے ہے تو کہیں محمدیﷺ تجسیم لیے ہے
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
لاالہ الا اللہ ابراہیم خلیل اللہ
لا الہ الا اللہ داود خلیفتہ اللہ
لا الہ الا اللہ موسی کلیم اللہ
لا الہ الا اللہ عیسی روح اللہ
کسی پر یہ سارے مقامات گزر جاتے ہیں تو کسی کو اک عطا کردیا جاتا ہے ان مقامات توحید کا چناؤ وہ خود کرتا ہے جہاں ہے وہ خؤد ہے چہار سوؑ ہے