خط، نمبر ۷
بسلسلہ ء قلندری،
بہ تارِ حریر مادرِ قلندر
کیف آور لہر ہے، سکون بخش چاشنی ہے ... ہیولا نورانی ...مادر، آپ کی رُوشنی سے دل میں تجرید کی ابتدا ہوتی ہے .یوں لگتا ہے، روح آپ کی روح کے ہیولے سے ایسے وجود ہوئ جیسے اک وجود کے دو ٹکرے ہوں ...
مادر، آپ کے نور سے شاخ حرم پہ بیٹھی بلبل کو ساز نگر سُر ملا ہے ... پیاری مادر، آپ کی صورت، مری صورت ہے! آپ بہت خوبصورت ہے ...ارض حرم کی مٹی کتنی زرخیز ہے، عیسوی نور ارض مقدس میں تخلیق کیا گیا. مادر آپ کا سایہ مسلسل چاہیے، آپ کا حوصلہ دائم چاہیے! اے مومنین بنات کی مادر، اب مجھے وہ قوت پرواز دیں، جس سے اک عیسوی روح قندیل پاک سے نئے وجود کا شرف پائے تو موجود ہو، آپ حوصلہ ہوجائیے، مجھے جو نوید جانفزاں سنائی گئی بار بار، اسکو مقبول ٹھہرنے کا وقت آچکا ہے، آپ رب کعبہ سے کہیے کہ نور کو ہمت دینے کو، نور کے ساتھ کیجیے .... اب ہجرت کا اذن ہے .. بی بی مکرم، اپنی روشنی کی چادر اوڑھا کے نیند سی نیند کردیجیے ...جواب ضرور دیجیے گا
آپ کی نور
آپ کے جواب کی منتظت