خط نمبر ۴
سیدہ خدیجتہ الکبری زوجہ ہادی برحق ختم الرسل شہِ ابرار جمالِ کائنات مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ..
آپ سیدوں میں سید ہیں، آپ کا احساس شفقت سے بھرپور ہے جیسے مری نادانی پہ مسکراتے شفقت فرماتی ہیں اور اس سے دل کو ڈھارس ہوجاتی ہے کہ بری سہی مگر آپ کی نظر کرم سے سیکھ جاؤں گی اور قابل ہوجاؤں گی .... آپ میری تڑپ سے خوب واقف ہے، یوں لگتا ہے آگ نے روح وجود کو پکڑ لیا ہے اور سینے سے بڑھتے وجود تمام اس کی لپیٹ میں ہے اور سینہ جل جل کے مَدینہ ہوا چاہتا ہے ...سیدہ بی بی جان! مجھے غار حرا میں محفل حضوری چاہیے سیدی مجھ کو استاد عطا کیجیے کہ استاد بنا مری حضوری نامکمل ہے کہ استاد کے بنا شاگرد کا داخلہ ادھوارا ہے ...مری بے چینی کو قرار دے دیں ...مجھے خرید لیں اور رکھ لیں غلامی میں. غلامی کی سند درکار ہے ...
آپ کے جواب کی منتظر
آپ کی نور