سب صنم لیے پھر رہے ہیں
سب مگر اللہ کو دیکھ رہے ہیں
سب کے ہاتھوں میں کھلونے ہیں
سب مگر خود سے کھیل رہے ہیں
سب دو دھاری تلوار ہیں
سب تلوار سے کاٹ رہے ہیں
"میں " سب سے الگ کہاں
میری بات میں رگ کہاں
جسم میں میرے جان نہیں
خالق کی مجھے پہچان نہیں
آنکھ نہیں،وضو نہیں، ایقان نہیں
میں سب میں خود کو دیکھ رہا ہوں
میں سب کا خالق ہوں
کوئی مجھے مگر نہیں دیکھ رہا ہے
میں سب کا والی ہوں
کوئ مری ولا میں ہے نہیں
سب فنا میں ہے
کوئی مری بقا میں ہے نہیں
والفجر
اٹھو لیل! سورج کی گود میں بیٹھو
سدا سہاگن کے راج میں
سدا ناگ، سدا باز، سدا ساز
جوگی بین بجائے رے
پنچھی اڑتا جائے رے
الوہی راگ بجائے رے
میں کی نیّا چلائے رے
میرے ہاتھ میں تان تمھاری ہے
میں چپ، نردھان تمھاری
سدا سہاگن ہائے رے
تجھ بن کیسے گائے رے
چپ کی جبین پر نازش کا ٹیکہ ہے
آنکھ میری نہر بہائے رے
اللہ اللہ کی صدا آتی ہے
کہانی اپنی دہراتی ہے
کن کے نفخ کی پھونک.ہوں
میں ساز الوہی کی گونج.ہوں