Thursday, October 7, 2021

احساس کے دریچے وا ہوئے تو

 کبھی احساس کے دریچے وا ہوئے اور محسوس نے ڈیرا جمالیا.

لا،لیاں اکھاں اسی، ویکھ جی نہ رجدا
آنکھ ملنا بھی سعادت کی بات ہے اور عبادت سے نصیب ہوتا ہے. عبادت بندگی ہے. بندہ سرنگوں ہوں "خود کے سامنے " اور مانگت میں یہ شہنائی بجے ... جہاں کیا شے ہے سب کچھ ترے لیے لٹا دوں
مانگ بھی گھڑی سے ملتی ہے اور گھڑی مانگ سے بھرپور ہوتی ہے. جس گھڑی مانگ، مانگ سے پڑ ہوجائے تو دوئی کا کاسہ پھینک دیا جاتا ہے اور یکتائی کے سینے پر لکھا "ھو " سجتے سہرے جیسا سامنے ہوتا ہے
وہ اکیلا
وہ تنہا
تنہائی کی سرحدوں میں
زندگی کے میلے میں
ذات وہی سچی ہے
جس میں آنکھ رکھی ہے
دل میں بے کلی ہو
آنکھ میں نمی ہو
دل شہر مکہ کی گلی ہو
جانب سیاہ دائرے کسی راوی کی ندی میں بہنے والے اشکوں کے سیلاب تمنا سے پوچھو کہ گلشن ہستی نے کتنے راز سینے میں قرار پکڑنے سے پہلے پورے کردیے. کچھ مانگ کی ادھوری لاج میں نیا میں ڈوبتے چلے گئے. کچھ مانگت مانگت کرتے رہے جیسا پیاسا کہے " پیاس، پیاس، پیاس " پیاس لفظ تشنہ ہے اور تشنگی کی سرحدوں خدا سے جڑی ہیں. تشنگی جب سوا ہوتی ہے تب خدا ہر رگ میں جلوہ گر ہوجاتا ہے. من و تو کا فرق پرے ہوتا ہے نفی و اثبات کا کھیل سارا ہوتا ہے. علی علی کہتے دل علی علی ہوجاتا ہے
علی --- حق کا ولی
علی --- اسم جلی
تلاوت: واذ القری القران
بس جب کھالیں نرم پڑنے لگیں، جب میل دھلنے لگے تو سمجھ لو تار، تار سے ملی ہوئ ہے یا تم خود تار ہو. تم تار کو تاروں سے ملا رہے ہو. تار جب مل جائے تو ھو جاتی ہے.
ھو اسم البقاء
الف وادی الفنا
محبت مرض شفا
دید، عین لقاء
آنکھ محو تماشا
لب گویا ہوئے
واللہ! تو دکھا
واللہ! چشم دل کی زبانی تری کہانی
حاش للہ! تو، تو نہیں بلکہ خدا ہے
2 Shares
Like
Comment
Share