Friday, February 26, 2021

Direct-Case

چند روز سے چند ایک لوگوں سے بات ہورہی تھی ـــ ــ ـــ  گفتگو کے نتیجے میں حاصل یہ تھا کہ آگہی،  تڑپ کے بارے میں کچھ جملے کہہ دوں 

 ایسی تمام ارواح/ انسان جو اللہ کو محسوس کرتے ہیں،  انہیں لگتا ہے ان کو اللہ کا جلوہ ملا یا ایسے جن کو زیارتِ پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوچکی ہے یا ایسے جن کو کسی بڑے ولی سے نسبت ہے جو وصال فرماچکے ہیں .. ان میں سے اکثر کے دل میں تڑپ دیکھی اود قرب کی خواہش پائی گئی ... 

ایسی ارواح direct case ہوتی ہیں .. ان کے دل میں تڑپ و جلن اضطراب ڈالا اس لیے جاتا ہے کہ وہ لگن جستجو کے ذریعے درون کی جانب رجوع کریں. قلب جو  دل میں ہے وہ بندے کو بلاتا ہے اور بندہ جب اس آواز کے مطابق خود کو از جہان میں نہیں پاتا تو وہ روتا ہے. بات یہ ہے کہ آپ سب پہلے سے باحضور ہو. فرق اتنا ہے آپ کو اس مقام تک پہنچنا ہے جہاں پر سے آپ کو بلایا جارہا ہے. کسی نے مثال دی کہ جناب سلطان باھو بھی ..  وہ تو پوری بارات کو لے گئے دیدار واسطے ... بات اتنی ہے حضور ...مومن کی فراست سے ڈرو وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ..  یہ چاہت درون سے ابھرتی ہے کہ ان کو دیدار کرایا جائے ..باھو جی کا ظاہر یا شعور یہ نہیں چاہ سکتا تھا کہ ان کو دیدار ہو. یہ باھو جی کا باطن .. باطن لے گیا اس محفل کی جانب.    آپ کو بھی تو آپ کا باطن بلارہا ہے کہ آؤ نور کی تکمیل ہو. آپ دیوار میں ٹکر دے مارو  کچھ حاصل نہیں ہونا. آپ نے درون کی جانب توجہ دینی ہے. کسب اتنا ہے آپ کا آپ محبت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تین چار عادات و خصائل اپنالو. ان کو اسطرح اپناؤ کہ کبھی نہ چھوٹے. بلکہ اسطرح ہو سکتا ہے کہ آپ " محبت " کو اپنا لو. محبت بانٹی جاؤ اور نیت یہ رکھو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم در پر بلالیں. دل والے در پر ... دھیرے دھیرے آپ جانے لگو اندر ... یاد رکھیے گا " کھا کباب پی شراب تے بال ہڈاں دا بالن " دنیا مکمل نبھاتے جانا ہے. محبت تقسیم کرنی ہے اس محبت کی تقسیم سے اگر دکھی کا دل خوش ہوا،  کسی کے آنسو تھمے،  کسی کا برا حال بدل گیا تو ہو نہیں سکتا آپ کو دیدار نہ ہو. اس طرح نہیِ کرنا آپ نے:  ایک دو لوگوں کا بھلا کرکے معاوضہ مانگا. آپ نے بے لوث ہونا. سرکار پیارے ہمارے،  کبھی بدلہ مانگا؟  دینے والے لینے کی امید نہیں رکھتے ... دینا ہے اور بھول جانا ہے کچھ دیا. بلکہ آپ نے سوچنا ہے جو دے دیا:  وہ پرایا ہے اور پرائ چیز ہماری اپنی کیسے ہو سکتا ہے  نفس اس راستے میں سانپ جیسے کنڈی مارے بیٹھا ہوگا. آپ نے جنگ کرنی ہے  ...اگر شکست فاش اک دفعہ ہوگئ تو کام بنے گا ... نفس وقتی طور پر مرتا ہے معرکہ ءحق و باطل جاری رہتا ہے اس لیے کبھی اک دفعہ کی شکست پر مغرور مت ہونا بلکہ اور عاجز ہوجانا .. یہ اصلی ذکر ہے ... آپ اصل ذکر کی جانب آجاؤ ..  بات یہ ہے جو کافر ہوتا،  جو دل سے مانتا نہیں اللہ اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو، زبان سے ذکر اس کے لیے تاکہ زبان اس نام کو پہچان لے اور دل کو باور ہو کہ جناب یہ ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ...   عمل سے مستقل مزاجی سے ذکر چاہیے درون تک جانے کے لیے. ہمارے ذمہ کوشش ہے اور کوشش کا اثبات اللہ کی جانب سے ہے کہ آدم میں مجال کہاں وہ اچھا ہو سکے. یہ تو اللہ خوبی بناتا انسان میِں