آسمانوں زمینوں کا مالک اللہ تعالی ہے اور وہی حکیم الحکئم ہے ۔ اس کی ذات کی تجلی جس پر پڑ جاتی تے وہ نور سے منور ہو جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ پر جس انسان پر عنایات کی بارش کرتا ہے اس کی نوازش کی انتہا کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔وہ جو پیاررے رسول ﷺ اللہ کے محبوب ہیں اللہ تعالیٰ جب ان کو نوازیں گے تو کیسے نوازیں گے اس کا اللہ نے قران پاک میں جگہ جگہ ذکر کیا ہے ۔ کہیں کہا گیا ہے کہ مقامَ محمود سے نواز دیں گے تو کہیں کہا گیا ہے ایسی نہر کی عطا ہوگی جس کسی اور نبی یا بشر کو نہ ملے گی تو کہیں ارشاد ہوتا ہے ایک ہزاد محلات سے نوازیں گے تو کہیں شفاعت کا حق دیا تو کہیں ساقی حوضِ کوثر بنایا اور تو اور آپﷺ پر نا صرف بلکہ آپﷺ کی آل پر بھی درود بھیجنا عائد کیا ہے ۔ میرے نبی ﷺ کی مثال تو ایسی ہے جیسے چمکتا سورج ہے اور ایسا سورج جس سے دیکھ کے چاند شرمائے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اکرامات کا ذکر سورہ الضحٰی میں کیا ہے اور براہ راست نبی کریمﷺ کرتے قسم کھائی ہے کہ میرے نبی کی مثال روشنی دیتے ہوئے سورج کی سی ہے جبکہ باطل میں رہنے والے افراد کی مثال تاریکی سے ہے ایسی رات جس میں خاموشی اور ہو کا عالم ہے جبکہ دن جس میں چہل پہل اور رونق ہے ۔ دن رات پر حاوی ہے اسی طرح میرے نبی کریمﷺ جیسا سورج افق پر نموادر ہوچکا ہے جو گھپ اندھیری رات میں باعث روشنی ہے ۔ سبحان اللہ اللہ جل شانہ کیسی کیسی قسمیں کھاتے ہمیں راہ دکھلاتے ہیں تاکہ ہم نشانیاں سمجھیں اور ان پر غور کریں ۔ دن کے ساتھ اور رات کے ساتھ دن ہے بالکل اسی طرح نبی کریمﷺ کے ساتھ اللہ جل شانہ کا ربط مسلسل ہے کہ رات کا مالک بھی وہی ہے اور دن کا بھی ۔۔ اس ربط میں اگر وحی کا نزول نہ بھی ہو تو پریشانی کی بات نہیں اور جب ہو اس سے بڑھ کر خوشی کی بات نہیں ۔ دونوں حالت میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریمﷺ سے راضی ہیں اور اسی بات کی بشارت دیتے ہیں کہ میں آپ ﷺ سے راضی ہوں اس رضا کی بدولت جب مجھ سے بدلے کی امید رکھو تو میں ہی سنو دینے والا ہوں اور میری عطا ایسی بے مثال ہے جس کی کوئی حد نہیں ہے جب اللہ نوازنے پر آجائیں تو بے شک اس کی کوئی حد نہیں آتے کہ وہ نوازنے پر آئے تو نواز دے زمانہ تو نبی آخر الزماں ، میرے کبریاء پر اللہ کی نوازش ہے اس نوازش اور انعام کے بدلے ان کے ذمے کچھ احکامات اللہ تعالیٰ نے ان کے ذمے لگائے ہیں ۔ جیسا کہ آپﷺ کو اللہ نے شریعت کا علم دیتے راہ دکھائی کہ اس سے پہلے اس سے لا علم تھے ۔ آپﷺ یتیم و مسکیں تھے مگر آپﷺ پر اللہ نے عنایات کی بارش کردی ۔ آپﷺ پر تنگی کو دور کیا بالکل اسی طرح نبی اکرمﷺ پر واجب ہے کہ جیسا اللہ نے ان سے معاملہ کیا ہے ویسا ہی معاملہ وہ اس سے کے بندوں سے رکھتے عفو و رحمت اور اجالے کا باعث بنے کہ ان کو علم دیا ہے تو اس کی تقسیم کریں ان کو غنی کیا ہے اس کی تقسیم کریں ۔اللہ تعالیٰ نے نبی اکرمﷺ کو احسانات یاد رکھنے کا حکم دیا ہے
چونکہ ہم آپﷺ کے پیروکار ہیں تو یہی بات ہم پر لاگو ہوتی ہے کہ اللہ نے مصائب و آلام میں ہمیں سہارا دیا ، ہم لا علم تھے ہمیں اسلام جیسا مکمل دین نواز ہے ، ہم عسرت میں ہوں تو اس کو پکارتے ہیں اور اس پکار کے ساتھ دل میں وہ راحت و تسکیں بھرتے غموں کو دور کر دیتا ہے بلاشبہ اللہ کا احسان عظیم ہے کہ ہمیں بھی دکھی انسانیت کو ویسا ہی سہارا دینا چاہیے جیسے نبی اکرمﷺ نے دیا ہے اور ویسے ہی طرز عمل رکھنا چاہیے جیسے ہمارے نبی اکرمﷺ کا تھا ۔۔جزاک اللہ خیر