Sunday, February 28, 2021

سوالی***

میری ذات ایک سوالی ہے ، آپ کی دل کی دنیا نرالی ہے ، ہم پر آپ نے کیوں گرہ ڈالی ہے ، یہ شان کملی والے ﷺ کی ہے ، نسبت سب سے نرالی ہے ، جانے کیوں، جانے زمانے ہم نے ، کہ روشن قسمت  تمھارے ہاتھ کی تھالی ہے

کمال تو نگاہ یار خیراں کا ہے کہ مست خراماں باد کو مخمور کردیا ، بہار کا نغمہ ہے سن ، خزاں کے جالے اُٹھا ، رستہ ہادی کا ہے سچے مرسلﷺ کا ،بس اندازہ بیاں محتاط ہے مسلسل ، عمر رفتہ کا جیسے عذاب ہے مسلسل ، خواب میں خواب ایک لگتا ہے مسلسل ، ، رہبر سچا ہادی ﷺ  رہنما ہے مسلسل ، درود زندگی کے مرض کی دوا ہے مسلسل ، سجدہ   تشکر کے جھکا بدن ، لرز اٹھا طور ، جلوہ گاہِ جلوہ میں تجلیات  کا طور ہے مسلسل

شمع کہے تو کون ہے ، تو کیا ہے

وہ کہے کہ خواب ہے ، خواب میں احساس ، احساس میں ادا ، ادا میں ناز ، ناز میں اعجاز کی دلربائی نے لوٹ لیا ، ہمیں، جس کی نگاہ نے لوٹ لیا۔۔رنگ جس کا کالا وہ ہمارا یار ہے مسلسل ، جس باب سے گزر کے ہمیں جانا  وہ رستہ طور مسلسل ، ہماری کہانی زخم سے پر ہے مسلسل ، لہو لہاں جگر اور آبلہ پا ہے مسلسل

حیدری باب میں میخوار ہے مسلسل ، منتظر شمع انوار کی مسلسل ، پلٹ کے صدائیں گونج اٹھیں مسلسل 

میخواروں کے ہادی یانبی ﷺ ہادی سلام قبول کیجیے ، ہمارے ہاتھ میں درود کے پھول ، قبول کیجیے ہمارا نذرانہ ، دیوانہ کیا جانے دیوانگی کیا ہے ، روشنی کا احساس ایسا ہے کہ روشنی پس دیوار ہے مسلسل ۔