Saturday, February 27, 2021

بُت ‏****

میں روح تو نہیں خالی!  صدا بُت میں حاوی ہے. دل مجھ سے مخاطب ہے اور میں کس سے مخاطب؟  میں نے خود کے روبَرو ہونا سیکھ لیا ہے. میں اس شوق میں عالمین کو ٹکرے ہوتا دیکھ رہی ہوں. میرے عالم مجھ پر حیرتوں کے افلاک توڑ رہے ہیں. کہا جاتا ہے 

اپنا شوق سنبھال لے!  
شوق کیسے سنبھل سکتا؟
بس بکھرگیا ... 
کانچ تھا کیا؟
کیوں ٹوٹ گیا؟  
گرتے شیشے کی آواز!
بس تو!  
آوازوِں کے آئنے مرے متعقب 
میرے ہونے کے گواہ!  
میں ہوں کس پر گواہ؟  
کسی نے کبھی کہا تم کو مبارک ہوگا سفر؟

دی تو گئی تھی بَشارت 
مگر بھول جانے کی عادت تری ... .


بت ٹوٹا ہے 
روح ناچی ہے 
شادی کی وادی ہے 
اللہ سب کا ہادی ہے 
جذبِ مناجات 
جذبِ حقایات 
مکی بات 
مدنی حال 
امکان میں مکان 
مکان میں امکان 
عکس جبروتی 
آئنہ لاھوتی 
کامل سرکار.
سچی سرکار.
ان گنت درود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر

سنگِ در نبی ہوں اس لیے وہیں پر ہوں. سنگ کو اشارے ان کے تحریک دیتے. سنگ مجال نہیں کرتے  اس لیے محفل ادب کی خاموشی طاری ہے. یہ غار حرا کی وادی ہے. وادی میں شادی ہے.

 جذب میں مناجات. 
جذب میں حقایات 
حذب میں احادیث.
جذب میں التجائیں. 
مل رہیں ہیں قبائیں


انجذاب کے قاعدے میں قیود نہیں ہیں  تو شہود بھی نہیں ہے. وجود ہو کیا؟  یہ ادب کی محفل ہے. سرر جہاں ہے طاری،  آگئی ہے مری باری،  دل میں کی گئی اخیاری،  رات سے بات مری ہوئی. رات نے کہا رات میں صبح آرہی ہے. عجب بات!  یہ عجب بات ہے مگر صبح و رات کا سنگم ہونے لگا ہے