Sunday, February 28, 2021

قریب ‏تھا ‏کہ ‏مرجاتے---*--

قریب ہے کہ مرجاتے ہیں،  قرین جان سے، جان کو جو پا جاتے،  ردھم نہیں ہے ... رات کی رانی ہے، گلاب بھی ہے،  اور پتے پتے ہل ہل کے سلام کہے جارہے ہیں ...شامستان کی گھڑی میں داستان عشق کا لہو کون دیکھے گا؟  یہ جو ہم جیسے قبیل کے چند ہیں،  کس میں ہمت ہے کہ لہو لہو کی بوند ٹپکاتے ہوئے یاد کے پیکان سے دل کو بہلاتے رہیں ..اے دل مسکرا کہ یہ عالم ہجر نہیں یہ عالم موت ہے اوررنگریز کی  جاودانی لہریں بھی ہے ..اے دل مسکرا کہ موت نے سجدہ کیا ہے کہ موت سامنے کھڑی مسکرا یے اور موت کے سامنے ہی میں موجود ہوں ...کیا میں موجود ہوں؟  میں نہی  موجود ہوں وہ موجود ہوں. میری نس نس میں جس کا ذکر ہے مری حرف حرف کی شدت اسکی گواہ ہے کہ سراہ راہ ہو یا سرطور بات اک ہی ہے ..ہمیں تو جلوے سے مطلب ہے کہ چار چفیرے ہیں مالک کے سب رنگ ...سورج کی تمازت بھی کیا خوب ہے کہ چمک رہا ہے تو صلی علی کی صدا ہے اور ہم کہتے ہیں سلیقہ بندگی میں طریقہ ء درود کیا ہے؟  طریقہ درود میں کیسی وارادت ہے کہ ورود کون یے؟  شاہد کون یے؟ شہود کون ہے؟  اے عکس  اٹھ جا!  اے رات ٹھہر جا!  اے حنا!  رک سوال باقی ہیں کہ کچھ نقاب باقی ہیں. کچھ زوایے ہیں الگ، کچھ ماہتاب الگ ہیں کچھ راج الگ ہیں. کچھ دیوانے مضطرب ہیں، کچھ انجان راہیں ہیں، کچھ نئے شاہرائیں ہیں، کچھ ہجر کی لمبی رتوں میں آہون کی داستان میں اک صدا ہے. حق وہی باقی یے. حق وہی موجود ہے. میں نہی  موجود یے وہی موجود یے. اے جلوہ جاناں. اللہ کہاں ہے. اب کون کیسے بتائے کہ اللہ کہاں ہے بس پیش حق کہتے ہیں کہ اللہ تو رگ جان سے قریب یے ..شہ رگ کا کلمہ ھو ہے میں کہتی ہوں تو تو تو تو ہے. عالم میں کیا ہے می تو خود اک عالم ہوں میں نہیں ہوں وہی عالم ہے. رات چھاگئی ہے اور گلاب مانند کتاب سینے پر دھرا ہے اب بتائیے کہ گلاب کا کیا کیا جائے؟ گلاب کو سونگھا جائے یا تکا جائے یا سونگھ سونگھ کے سرائیت پذیر سرمدی دھواں دیکھا جائے. کہنے کو تو عشق میں عشق رہ جاتا ہے طور جل جاتا ہے مگر طورمیں مجلی اسم کس کو ملا ؟ جی جو بیہوش ہو گئے ان کو ..سو اے خمار آلود آنکھ چپ رہ ورنہ خماری مہنگی پڑ جائے گی. اے دل گرفت رکھ ورنہ رات کٹ جائے اورصبح نہ ہوگی اورصبح کے بین کا رنگ کتنا پھیکا یے جب تک کرنیں روشن روشن ہو کے ہر جا کو جلوہ نہ بنادیں فائدہ ا اے دل خاموش!  ورنہ کیا رہ جائے باقی؟ کچھ طلب کے سکے؟  پھینک دے کاسہ کہ کاسے تو کہتا تو ہے پیاسہ. کیا تو پیاسا ہے. نہیں تو مضطرب نہی‍ یہ پیہم مرا طوفان ہے. یہ گریہ نہیں ہے یہ مری یاد ہے یہ تو نہیں ہے یہ میں ہوں میں تو ہر جا موجود ہوں میں شہ رگ کا کلمہ ہوں ..