دعا ہے کہ دعا رہے یہی. جلتا رہے دل یونہی یونہی. سچ کی رعنائی ملے یونہی. افق کے ماتھے پر شمس ملے یونہی. رنگ ملنے سے اچھا ہے رنگ نکل آئے. چشمے اُبل پڑیں ... کچھ پتھر ایسے ہیں جن سے چشمے ابل پڑتے ہیں. کچھ ایسے جن کو برق اچک لیتی ہے. اک نے فیض دینا ہوتا ہے دوسرے نے لاڈ لینے ہوتے ہیں. پتھر کوئ ہوتا نہیں ہوتا جب تک پانی نہ ملے یا برق نہ مل جائے. یہ ہنگام شوق دیکھتا رہے گا کیا؟ آگے بڑھ! یہ رات ہے اس میں بیٹھا رہے گا کیا؟ آگے بڑھ! یہ جواب ہے سوال میں ڈوبا رہے گا؟ آگے بڑھ! یہ نفس ہے اور نفس میں ڈوبا رہے گا؟ آگے بڑھ! یہ روح ہے اور الجھا رہے گا کیا؟ آگے بڑھ! یہ جسم کی قید نہیں ہے، پرواز کو سوچی جائے گا؟ آگے بڑھ! یہ طائر بیٹھا ہے کیا بیٹھا رہے گا؟ آگے بڑھ. یہ سمت ہے، وہ سمت ہے اور تو سمت کا تعین میں رہے گا؟ آگے بڑھ؟ یہ سجدہ ہے اور تو سوچے گا سجدہ کس نے کیا؟ آگے بڑھ؟
اے حضرت انسان! تجھے ترے رب نے عزت بخشی مگر تو نے تو رب سے بے نیازی دکھا دی جبکہ بے نیازی تواس کی شان یے. اے اشرف المخلوقات! تو نے سوچا نہیں کہ تجھے احسن التقویم کیوں بنایا؟ تو فکر کیوں نہیں کرتا؟ تو فکرکرے تو مجھ تک آ پہنچے مگر تجھے اپنی آیتوں کی لگی یے
اے حضرت انسان. تجھے نسیان کھا جائے گا. تجھ کو ذمہ داری سے بات سننی چاہیے تاکہ تونفس پر رہنما ہو جا. تجھے لاج رکھنی چاہیے اس خلافت کی جو آدم کو ملی. آدم سے آگے سینہ بہ سینہ منتقل ہوئ .... یہ انبیاء کرام، یہ رسول مقام بہ مقام زینہ بہ زینہ چلے اور زینہ کی انتہا معراج .... ہم نے دی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. اے انسان ...جب ترا ذکر کہیں نہیں تھا تب بھی میں تھا. تب تو نیست نابود ہوگا تو کس کا ذکر باقی رہے گا ... جس کو سمجھ لگے گی دوئ نہیِ کہیں وہ جانے گا جنت ودوذخ تو تضاد ہیں. خدا تو ضدا سے مبرا یے وہ نہ شرقی نہ غربی ہے. اس کا چراغ الوہی جل رہا ہے. جل رہا ہے جل رہا ہے. جل رہا ہے.