Friday, February 26, 2021

رنگ ‏دیوو ‏***

جو اسکی میں ہے وہ میں ہوں. جو اسکا علم ہے وہ میں ہوں  جو اسکی تختی ہوں وہ فقط میں ہوں  اسکی سیاہی مجھے لکھ رہی ہے. اسکا علم معلوم ہو رہا ہے. اسکی شہنائی بے صدا سے صدا ہو رہی یے. مجھے اسکی کیفیت منکشف ہوئی ہے. وہ صاحبِ حال کسی شخص میں لکا چھپی کا کھیل رہا تھا .... اسطرح سے وہ گمارہا تھا بندے کو اپنے حال میں. وہ اسکا یار تھا اسکو قال سے دور کردیا تھا. یوں اک مٹی کے پتلے میں صدا اٹھ رہی تھی جو اسکی شبیہ تھی اسکا آئنہ تھا. وہ دیکھتا تھا تو دکھنے لگا. وہ سنا رہا تھا تو سننے لگے کان وہ کہہ  رہا تھا کچھ علم نہ ہوا کس نے کیا کہہ دیا ...

جلوے ہیں بہت ــــ رعنا شبیہیں ہیں ــــ قریشی قبائیں ـــ ہاشمی ردائیں ـــ آشنا ہوائیں  رنگ ہیں ـــ رنگ ڈیو!  رنگ ڈیو 

دل منگدا رنگ اے، مٹ جاون سب زنگ! رنگ ڈیو!  رنگ ملدا اے تے سانوں جلوہ بلیندا  اے 
جذب ہو جائیں گے ـــ درد میں کھو جائیں گے ـــ وہ لہر جس کو جانا ہے ڈوبنے اپنے سمندر میں ـــمرا  سمندر بلا رہا ـــ میں قیدی ـــ وہ بلا رہا ــــ اڑان ڈیو ــ سرکار اڑان ڈیو!  سرکار منت دل سے کردی! کچھ کریو ورنہ مرن جاون گے دل والے