اک نعت وہ ہے جو وجد ہے
اک نعت وہ ہے جو مہک ہے
اک نعت وہ ہے جو وصل ہے
اک نعت وہ ہے جو رات ہے
اک نعت وہ ہے جو بات ہے
اک نعت وہ ہے جو ساتھ ہے
اک ذات وہ ہے جو ساتھ ہے
جو وہ ساتھ ہے تو نعت بنی
جو نعت بنی تو رات بنی ہے
رات میں بات، بات سے بات
یہ ملاقات ہے، یہ بہاراں ہے
نعت کا وصف، عمل عین.ہے
نعت کا وصف، حب عین ہے
نعت کا وصف، جذبِ دل یے
نعت کیا ہے؟ نعت تعریف یے
نعت سے بات، بات سے رات
رات نے پائی ہے رات کی سوغات
کر مناجات، مناجات پسِ ذات
پسِ ذات؟ ہان عین ذات ہے
یہ لا عین ہے یا عین لا ہے؟
یہ عین و لا کا کھیل کیا ہے؟
کھیل نہیں ہے.
ہاں یہ ضرب عین و لا کیا ہے؟
الا اللہ کی ضرب سے نعت ہوتی ہے
ضرب حق! ید اللہ ہے
بانگ مرغ ہے کہ وجدِ آفرینی
ترنگ میں مگن کوئی ذات یے
یہ نہ اوقات تھی پر کیا بات ہے
یہ سوغات ملے جسے عین بات یے
کمال کا تحفہ کہ لا منات سے لاحاجات سے ہوا سلسلہ
سلسلہ بنا کیا؟
ہاں بنتا یے
سلسلہ تو عین شہود ہے
پس عکس رقص یے
دیوانہ کوئے یار جاتا یے
دیوانہ کو علم نہیں رستہ
دیوانہ محتاج کسی کا ہوگا؟
لا حاجات سے بات بنی
لا سے عین شروع ہوا
العشقُ عین
العشقُ حب من
الذات بالذات
الذات رقصِ اظہارات
پسِ دل طور کی بات ہے
سر آئنہ میں ہوں؟ پس آئنہ کون ہے؟
دیوانے کی لو لگی ہے
شناسا جانے کہ ہوگا کیا؟
شناسائی کا لطف پوچھنے سے ملے گیا کیا
ربط ذات میں مناجات لا
ربط ذات میں لا حاجات لا
تو رک جا! ساکت ہو جا
ذات کو اظہار میں لا
تو لا ہو جا ...عین الا اللہ ہو جا
رقص بسمل پسِ مناجات ہے
یہ دل کی بات ہے رمز شناس یے
قبلہ یے قبلے میں سجدے کی بات ہے
قسم اس کعبہ کی
العشق ذات من
الحب ذات من
الذات بالذات
تدراک نہ ہوگا
رنگ نی ہوگا
رنگ مگر ہوگا
جدا نہ ہوگا
مگر وصل نہ ہوگا
کمال نہ ہوگا مگر اس میں کمال.ہوگا
رجب سے شاد ہے
یہ ناشاد دل کب سے برباد ہے؟
نہیں! نہیں!
یہ ذات ہے
یہ وہ عین ذات ہے
جس کی بات سے چلی بات ہے
نہ تھی اوقات مگر کیا بات ہے
سلسلہ ءنور ہے کہ روشنی ہے
روشنی ہے کہ ماہ و سال ہیں
ماہ سال سے پرے اک نظام یے
نظام سے پرے اک کائنات یے
کائنات میں تمام عالمین ہیں
عالمین کے رب کی بات یے
الحمد للہ رب العالمین
الرجب ! ہاں رجب!
ذکر شاد! ہاں ذکر افکار سے ہوا
ہاں یہ عین بات سے ہوا
یہ منادی یے کہ کسی نے کہا
العکس بات من
العشق ذات من
رقص بسمل میں چھپا کیا ہے
تماشائے ذات سر بازار رکھا ہے
اس میں کمال نہیں ہے مگر کمال کی رمز ہے
وہ جو عالمین سے ہے
وہ دل میں دلوں کو پکڑلیتا ہے
وہ قلب سے قلوب میں جھانک لیتا ہے
وہ نظر میں رکھتا ہے
نظر منظر، نظر زاویہ
نظر حاشیہ، نظر مستور
نظر اول نظر آخر
نظر دائرہ، نظر نقطہ
نظر اک سفر ہے
سفر کب سے ہے
سفر میں اک خبر ہے
خبر میں کیا بات ہے