Friday, February 26, 2021

اسے ‏یاد ‏ہے

اُسے یاد ہے وہ ذرا سی بات جس پر لکھا گیا ہے ریت سے کہ وقت پھسل گیا ہے رات میں مقام دل پر حرف اترتے رہتے ہیں. یہ حرف تیغ بہ کف جو دل کی حفاظت کرتے ہیں. تو سن راہی!  حرفوں کی حفاظت کر یہ عطیہ منجانب خدا ہوتے ہیں!  حرف لوح سے اترتے ہیں عرش دل ان کا ٹھکانہ ہوتا ہے!  تو "ن " اترا آ!  یہ حرف قلم بندش جذبات نہیں بلکہ تلاطم خیزی ہے!  یہ مل جائے جسے تو خدا کی جانب سے یہ بشارت ہے کہ عطیہ تقسیم کردیا گیا --- یہ مل گیا تو سب مل گیا اور سب ملا تو رب مل گیا --- کل کے مالک کے پاس عطائیں ہیں اور جو درود کے توشے اوپر سے اترتے ہیں تو طائر ان کو.سنبھال لے!  یہ کامرانی کی گھڑیاں ہیں یہ دعا جوقبول ہوئی یے اس کا نذرانہ ملا ہے!  یہ کاش صنم تراش سے پوچھے کوئ کتنا درد سہا جاتا کسی شے کو سنوارنے میں تجھے علم.ہو کہ خود سے خود کو نکالنے میں کتنا درر سہنا ہڑتا ہے تو جان لے اے دل کہ دردبھی تحفہ یے یہ حیات کا عندیہ ہے اور سجدہ ریز رہ کہ سجدے ردائیں ہیں جو بنٹ جاتی ہیں اور الغفار سے مل جاتی ہیں اپنے تن ڈھانپنے کی ردائیں ..افلاک میں رکھا دل سماوات میں رکھا ہے ..میم کی مثال نہیں کوئ اور حرف کمال میں رکھا یے. سوغات کو چاہیے کیا کہ دل سوٍغات میں رکھا یے. نباتات تو سلاسل ہیں اس کے یہ خوشا اسی بات میں رکھا ہے. سنو پت پت کی بولی. سنو بوٹے بوٹے کی داستان ..سنو موج رواِں کے فسانے یہ تیر جو لاگے نشانے ہر ہیں یہ خاص ہیں!  یہ  خاص ہیں

نور ہے! چار سو نور ہے!  نور کی پوشاک ہے! نوری ہالے ہیں!  یہ اسماء کیفیت والے ہیں!  یہ حرف پیامِ شوق والے ہیں! یہ نگاہِ شوق کا بیان ہے دل میں معجز بیانی کہ کہاں سے چلے ہم اور کہاں تلک ہم جائیں گے ... سیاہی بھی محجوب ہوگئی -- شرم سے -- حیا سے --- ردائیں، نوری دوشالے میں صحنِ نور ہے جس پر مجلی آیات ہیں .... یہ استعارہ ہے یا نقشِ علی پاک جس سے میرا ستارہ منور ہورہا ہے....   ستارہ سحری جسکو صبح کو نوید ملی یے --- آشیانہ تنکا تنکا کرکے جمع ہو تو ضائع ہو جاتا اور بنا بنایا زمین بوس مگر جو شہر دل ھو کے ویرانے میں رہے --- وہیں کاشانہ ء رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم موجود ہوتے ہیں --- وحدتِ کل،  امامت کل،  تاجدار کل،  علمِ کل،  قدسی سلام بھیجتے ہیں 
یہ ترے قدسی کے ان کے قدسی سے ربط ہیں 
کتنا شاداں بخت ہے تمام جن و انس کے قدسی بہ نسبت اسی صورت وہاں موجود ہوتے جس قدر یہاں 
جس کے دل کا تار مل جائے تو کہے 
وجی میم دی تار 
سانوں مکایا مار 
اشکاں دے اے ہار 
ہوئے دل دے آر پار 
شمع دل اچ وسدی اے 
ہور نہیں کوئ دسدا سے