حبیب دل میں رہا ہے
قرینِ جاں وہ رہا ہے
کون ہے وہ پتا بتاؤ؟
نَہیں! حجاب اچھا
نہیں اچھا نقاب!
پاگل ہو تم، سب دید میں ہیں
محو لقا ہیں
گم دیوانے ہیں
مے خانے پیمانے میں ہو
تم کو دیوانے کہتے ہیں
میخانے پیمانے میں ہیں
دل میں رہتے مستانے ہیں
یہ دل مکین جانب اطہر ہے
شاہ دو جہاں کا یہ اثر ہے
دنیا کی دل میں اک قبر ہے
دنیا نبھانی اب اک جبر ہے
دنیا میں رہنا؟ ارے حذر ہے
دنیا مٹی ہے اور دل پاؤں ہے
رکھی کسی نے یہ چھاؤں ہے
رحمت کی بدلی چھائی ہے
رحمت سے دنیا پاؤں میں ہے
کملی والے نے لاج رکھی ہے
صدائے دل میں بات رکھی ہے
وہ کون ہے جس میں جلوہ حق نما ہے
وہ کون ہے جس کو غازہ کہا دنیا نے
غازہ حق لیے وہ شہپر جبرئیل لیے ہے
دل کو دیکھو یہ بابرکت قندیل لیے ہے
وہ محمد کا نور ہے دل پر نوری ہالہ ہے
یہ شیریں درود ہے کہ درود کا پیالہ ہے
دل میرا جھکا ہے کہتا ہے شہ والا ہے
دل کی زمینیں ہیں
دل کے افلاک ہیں
دل پر رحمت کی بدلی ہے
دل پر جنبشِ مژگان نے نم کردیا یے
نم ڈالتے ہیں وصل کرتے ہیں ہم
میں نے محبوب سے پوچھا تم کہاں تھے؟ کیوں نہیں ملے اس سے قبل؟ کتنا رلایا تھا ...رات جگایا تھا مگر نہ آئے تم ...اب تم آئے ہو جب دجلہ سوکھ گیا ہے جب بادل پانی کھوچکے ہیں جب بینائی نے آنکھ کھودی ... ظلم ہوا نا مجھ پر ... محبوب پیارا ہوتا ہے محبوب آنکھ ہوتا ہے آنکھ ہے روشنی ہے ...آنکھ اسم ذات ہے محبوب اسم ذات ہے محبوب بندگی کی وہ روشنی ہے جو ھو بن کے دل میں جل.رہی ہے. رحمت کی جل تھل ہے کہ جل جل بجھ بجھ کے جل رہی ہوں. کملی.والے نے پناہ دے رکھی ہے میری ذات میں شام رکھی ہے دل رات کی ہتھیلی میں ہےاور سورج کی تابش میں جلن نے دل جلا دیا
جل گیا دل.اور بچا کیا؟
تو بچائے کیا آئنہِ دل؟ دل تو بچا ہی نہیں ہے دل کسی کی یاد میں فنا ہے ... فنا ہونے کے لیے محبوب چاہیے ہوتا ہے اور جس دل کو طالب نہ ملے وہ مطلوب نہیں ہو سکتا ...
جس.کو.مطلوب نہ ملے وہ طالب نہیں اچھا
طالب بن جا مطلوب پاس ہو
مطلوب ہو جا کہ طالب پاس ہو
یہ قاب قوسین کی.رمز نرالی ہے ...ہم ان کے سائے میں ہیں یہ حکمت نرالی ہے ...یہ ثمہ دنا کی.رفعت بن مطلوب حاصل نہیں ہوتی ہے ...مرشد کا سینہ.قران ہے جس کو سینہ نہ ملے اسکو پناہ نہیں ملے گی ... اپنے آپ کو بچالو محبت سے ...
اے محبوب تم نے کتنے واسطوں، کتنے سلسلوں میں بات کی؟
تم کو دوئ میں جا بجا دیکھا
تم کو خود میں نہاں دیکھا
اے محبوب بتاؤ کہاں کہاں نہیں دیکھا .. باہر ہو تم ..اندر بھی تم ... تمھارے نام کی شمع جلتی ہے دل میں تو نام اللہ نکلتا ہے. تسبیح دل والی پڑھو. تسبیح کیا ہے؟
محبوب کہتا ہے کہ تسبیح دھیان ہے دھیان میں آجاو ..دھیان فکر ہے اور افکار میں وسعت ہے وسیع ہوجاؤ لامحدود ہو جاؤ عشق لامحدود ہے اور تم کیسے دھیان محدود کیسے کرسکتے. تم کو رفعت پر جانا ہے اور بے انتہا کی شدت میں گم ہونا
اے بیخودی ہم کو تھام لے
اے خودی تجھ میں گم ہیں
یہ خودی سے ابھرتا جنون ہے
روح گم ہے اور گم کس جہان میں ہے
اچھا.محبوب کہتا ہے کہ جام وحدت پی لے اور کہہ دے دوئی نقش ہے جھوٹا اور کردے عشق سچا.
دل بتا تو سہی کہ عشق سچا میں کیسے کروں؟ تو خود اسم دعا بن کے مٹا دے جھوٹ دل کا اور ہو جا مجھ میں بس اک تو سچا
حق سچا اللہ ہے
محبوب میرا اللہ ہے
محبوب وہ ہے جو اللہ سے ملا دے
اللہ.اللہ اللہ کہو
اللہ.سے اللہ ملے گا
اللہ کہنے میں رمز پوشیدہ ہے
ذات خود میں پہچان کرچکی ہے
یہ معرفت وہ حاصل کرچکی ہے ...