Thursday, February 25, 2021

محبت ‏کا ‏چہرہ

درد ــــ
لافانی ہو رہا ہے
روحانی ہو ریا ہے
دل دیکھیے، مترجم کی کہانی ہو رہا ہے
شمس کی طولانی ہو رہا ہے
آنکھ کی زبانی ہو رہا یے
جلے دل کی نشانی ہو رہا ہے.
یہ دل مانند پیشانی ہو رہا ہے
اچھا، کلام ربانی ہو رہا ہے
کعبہ میں اترے گا دل کبھی
کعبہ دل سے طواف طولانی ہو رہا یے
کاجل لاگ گئے ـــ لاگی من دیپک کی نشانی ہو رہا ہے
دھواں موم سے اٹھ رہا ہے
لہریے دارہوائیں ـــــ جذب عشق مستانی ہو رہا یے
نعرہ ء دل میں عشق کی گرانی
مرا دل وجود کی دھانی ہو رہا ہے

یہ بیان کیا ہے جب رگ رگ میں نسیان نہ ہو تو سمجھ نہیں آتا ہے کہ اللہ قران پاک کے لفظوں میں چھپا ہے (ھو الشہید) اللہ چھپا ہے جب لفظوں کو پیچھے راز پالیں تو ہمیں سمجھ آئے گا قران کیسے اترا تھا ...یہ کب کب اترا ..ہمیں جنابِ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سینے سے اترتا، ان کی زندگی کے تمام واقعات دکھنے لگیں گے ...ہم جب تک ان کو دیکھ دیکھ کے قران نہ پڑھیں گے ہمیں نہیں علم ہونا کہ قران پاک ہے کیا؟ ان(آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  کے عمل دیکھیں گے،  ان کی محبت ان کی شفقت اگر نہ دیکھیں تو فساد کریں گے. مجھے نہیں علم کہ کہاں کہاں سے یہ بات کررہی ہوں  مگر  یہ علم ہے  کہ سر پر ہاتھ رکھا ہے....  یدِ بیضائی ہاتھ کا ہالہ مجھے گھیرے ہوئے ہے ـ میں اسمِ محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں گم ہوں کہ یہ دست مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ظاہر ہونے کی مثال کشتی ء نوح جیسی ہے اور نوح علیہ سلام کی مثال  استقلال جیسی ہے! جبکہ انسان کا دل موسی علیہ سلام جیسا نہ ہو تب تک بات بنتی نہیں ہے ـجسکو شہید کا شاہد ہونا نہ آئے تو فائدہ!  یہ بات جناب عیسی علیہ سلام تک جاتے ملتے نہیں ـ کسی کو خبر نہیں کہ  تمام انبیاء نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اتباع میں اور ہم ان تمام کی اتباع میں ہوتے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم.کی اتباع میں ...یہ رویتیں نبیوں کی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں موجود ہیں اس لیے کسی کا روپ موسی علیہ سلام جیسا ہو جاتا کسی کا حال عیسی علیہ سلام جیسا ـــ کسی کا حال  مثل نوح ، تو کوئی خیال خوانی کرتا کوئی انتقال ِ بہ جگہ جانے کی صلاحیت رکھتاــ  کوئی  تو  مثلِ داؤد نغمہ سنانے والاــــ  سنیں کہ یہ کمالات ہمارے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم.کو حاصل ــ 

آج کے دِن اللہ تمھارے پاس بیٹھا ہے اور وہ کہہ رہا ہے میں دیوار بن کے سن رہی ہوں --- شاید دل بہت بیتاب تھا. دنیا کچھ نہیں ہے دنیا غیر ہے،  دنیا کو رکھا ہے پاؤں میں - ہاتھ میں محبت کا چراغ لیے روشنی مجھ میں پھیل رہی ہے یہ اسکے جلال کی نمود ہے یہ اسکی بات ہے جو سمجھ نہیں آتی. وہ کیا کبھی کسی کی فہم میں آیا ہے؟  نہیں فہم سے بالا تر ہستی ہے اس لیے تم میں موجود شفاف روح نے مجھے پکارا یے میں نے دل ہارا ہے یہ دل محبت کی تار سے جڑا ہے یہ دل جڑا ہے آسمان سے کہ محبت آسمانی جذبہ ہے کس کو بتائیں کہ جذب وہ خود کرتا ہے سامنے چہرے چہرے میں رونما ہو جاتا ہے بندہ کہتا رہ جاتا ہے کہ اس نے دیدار کرنا ہے،  طور جانا مگر طور دل سمانا یہ بات تم سمجھو ! میں سمجھوں بلکہ سب سمجھیں کہ اک نفی ہے ...اسکا دکھ نہیں دکھتا،  اس نے اپنی ذات زیرو کرکے ہمیں دنیا میں بھیجا اور ہم نے اس کے زیرو کو ایک نہیں کیا ...کیا اسکا دکھ کبھی کسی نے سمجھا یہ میں نے سمجھا ہے مگر مجھے سمجھ نہیں آتا ہے زیرو کو ایک کیسے کرنا ہے ...اسکے دکھ کم ہوں گے جب ہم چھپ جائیں  گے اور چلمنوں سے وہ جھانکے اور یہ لکا چھپی ہوتی رہے ـــ  لا الہ الا اللہ ہوتا رہے اس وقت ساری دنیا چھپی ہے کہیں لکا چھپی ہو رہی ہے کہیں الا اللہ ہو رہی ہے. قران پورا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا بیان.ہے