Thursday, February 25, 2021

وحی ‏

غارِ حِِرا، جبل النور میں واقع ہے. کہساروں سے بھرپور وادی میں وحدت کا نظّارہ کرنا مشکل نہ تھا! اللہ کی دید کی ابتدا سے پہلے علم یعنی نور کی جانب رجوع ضروری ہے. آنکھ متصور اس وقت کے گھڑیال پر ہے، جب چودہ صدیاں قبل اک نفس سجدہ ریز رہا اکثر، یہ قیام حرا کے غار میں اور سجدے آیت دل منور کیے دیتے، لڑیاں آبشار کی مانند آنسوؤں کی بہتی ..وہ پاک صفت نفس، لاجواب تڑپ لیے ..خدا کو دیکھنا کمال دیکھنا    .... وہ الوہی صفات کا جامے پہنے  نفس سفید لباس میں موجود خُدا کی دید کی خاطر سب سے الگ تھلگ ہوگیا ..... 

غار میں مقیّد، سپیدی نے رات کا پردہ چاک نَہیں کیا تھا مگر غار بقعہ نور بنا ہُوا تھا ، نور محل بننے جارہا تھا... فلک پر نوریوں نے یک سکت دیکھا تھا  پھر خالق کو سجدے میں واپس پلٹ گئے، اسی اثناء میں جبرئیل امین غار حرا میں وحی لے کے آئے!  نور سے دل بھرنے جارہا تھا ....




جبرئیل امین آگے کو لپکے، سفید روشنیوں نے غار کو ایمن بنا رکھا تھا .... آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اک حال میں فرماتے "امی پر ہوتا نَہیں عیاں " جبرئیل امین آگے بڑھے،  سینے کو سینے، قلب کو قلب سے، روح کو روح سے معطر کردیا .... اب جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اقراء پڑھا

اس کی گونج پتھر پتھر کو پہنچی .... بس پورا غارا جھک کے مسجود ہوگیا. ...آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم گھر لوٹے تو گھبرائے ہوئے تھے، خشیت سے آنکھ وضو میں ..... زملونی زملونی .... آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا....

میرے نفس کی ریا کاری دیکھیے، قران کا لفظ لفظ پڑھا مگر لفظ اقراء کے مکارم نہ کھلے .... پڑھتی کیسی؟ قران پاک کے لفظ عام تو نہیں ...دل کو پاک کرنا، نفس سے جان چھڑانا آسان تو نَہیں .... منافقت اس طرّہ پر کہ دل خیال کیے بیٹھا ہے اس کو قران پاک پڑھنا آتا ہے!  دل کی ریاکاری پر تف!  دل کو ملامت صد ہزار!  اس ملامت کے پیچھے ریاکاری چھپی ہے جسکو سمجھنے کے لیے دل میں جھانکنا چاہیے .... یہ اک کیفیت مکمل مل جائے تو دل تقدس میں ڈھل جائے!  وضو ہو جائے دل کا ...نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا مکمل زمانہ متصور ہو جائے      ......  کیا چاہیے ...کبھی کبھی جب دل بہت بے چین ہوجاتا ہے تو اک منظر سامنے آجاتا ہے ....طائف کی سرزمین ....پتھر برسنا ...خون کا گرنا ...زمین کا لہو لہو ہونا ..وہ رویت بے مضطرب کن جب دعا کو ہاتھ اٹھنے ..شرم سے دل کا جھک جانا ..پتھر کھا کے دعا دینے والے، میں نفسی نفسی میں ڈھلی مورت..کاش  ڈھل جائے،میری  سیرت  مکمل،  کامل، اشکوِں سے  نبوت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مناظر دیکھتے دیکھتے

لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے قران کا نزول،  علم صدر در صدر  کیسے پھیلتا ہے ....لازم ہے ہم کو ملے گا اشکوں کا تحفہ ...لازم ہے ہم حال سے مغلوب ہوتے سہیں  گے سب ستم، مسکرا کے کہیں گے مرحبا یا سنت!  مرحبا یا سنت!  مرحبا یا سنت!  

تلاوت ہم بھی کرین گے واتبتل ہوکے، تبتیل والی کیفیت پر ہم بھی رہیں گے ...اللہ پاک کا نور  تصور غالب رہے گا .....، ہماری ذات اور وہ رہے گا ہر جگہ موجود .