سبحان اللہ! آیت میرے سردار کی ہے
سبحان اللہ! آیت سید سادات کی ہے
سبحان اللہ! یہ آیت مرے حسین کی ہے
سبحان اللہ! یہ آیت معراج کی ہے
سبحان اللہ! یہ آیت شاہ نوران کی ہے
آیت کا ظہور ہے کہ آیات کا؟ بسم اللہ ہے تو اسم مگر مظہر بن کے اترا ہے. بسم اللہ سے نکلا دھاگہ. اس دھاگے میں وعدہ ہے اور وعدہ تھا اسکا ارادہ. ارادے کی تعمیل کی میں نے. اس نے مجھے ارادے کی سلطنت بخشنی ہے اور میں نے محو ہو کے اس کے امر کو پورا کرنا ہے جُز بسم اللہ - دل کو کیا چاہیے جزدان دل ہے اور بسم اللہ بنی قُران ہے. پیکر عالی امامِ حُسین یقین کی، استقلال کی تصویر جن کی تصویر سے پانے لگی نور اپنے رنگ. وہ مکمل آئنہ ہیں میرا اور صورت گر نے اس رنگ سے رنگا ہے مجھے کہ صدا آتی ہے
یا ایھا المدثر
پکارا گیا ہے! سنا گیا ہے! سہا گیا ہے! جذبہ مقرب بنا ہے! سائبان ملا ہے.
یا حیی! یا قیوم
قائم اللہ کی کرسی اتری ہے اور باقی اللہ نے قرار پکڑا ہے دل میں اللہ ھو! اللہ ھو! اللہ ھو!
اللہ کی صدا دل میں تو یہی ہے کہ مسجود ہوجاؤں مگر ساجد کہاں جائے؟ بسمل کے سو دھاگے، سو نسبتیں. نسبتیں مل رہی ہیں اور رقص پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے. بسمل نے عین رقص میں کہہ دیا
اللہ -- تو میرا ہے
اللہ -- جہان والا
اللہ -- انا کی کرسی والا ہے
اللہ -- جلال میں رہا ہے
آج اس کے جلال نے مجذوب کردیا ہے. شخصے بقول: جاذب بنا دیا گیا ہے مجھے. میں وہ ہوں جس کو دیکھ کے سبحان اللہ کہا گیا ہے .
سبحان اللہ! شب دراز نے منزل پالی ہے