قندیل پاک مکرم ہے
دل سادات کا حرم ہے
شمع کا دل محرم ہے
نگاہ سے چلا کرم ہے
گناہ کا رکھا بھرم ہے
دل میں بیٹھا مکرم ہے
محبت ہی دین دھرم ہے
محبت زخم کا مرہم ہے
ازل کا نور ہے؟ مکرم ہے
ازل کے نور میں جذب ہے
مکان میں لامکانی لازمانی
شہباز کو ملا پرواز کا بھرم
شہباز نے اڑان بھر کے دیکھا
فضا میں پاؤں، زمین تو عدم
مڑ کے دیکھا؟ یہ تو ہے جرم
کہاں کی تیاری ہے؟ کدھر کو جانا ہے؟ سیادت کو ملا سید اپنا ہے. غلامی سید کی ہے اور سید نے دیا ہے سادات سے مروج نگینہ. یہ نگینہ حسینی ہے جس سے ملا نور کا سلسلہ. یہ سلسلہ تو مکرم ہے.
وہ سادات حسنی و حسینی ہے
وہ گفتار سے، کرادرِ عینی ہے
وہ میخوار ہے، گردش پانی ہے
عرش کے پانی کا خاص پانی ہے
وادی حرا، جبل النور دل ہے، محور عشق میں نقطہ دل ہے
، کامل عشق اور جذبہ دل ہے
سہما تڑپا مچلا یہ میرا دل ہے
یہ فضائے سازگار شہباز کے اڑان کی ہے. اڑان بھر دی گئی ہے اور کہا گیا چلو محفلِ حضوری کی تیاری ہے چلو اب کہ باری ہے. کرم مجھ پرجاری یے. یہ آیت کوثر جاری و ساری ہے. اللہُ اکبر دل کی آری ہے .. دل میں کبریاء جاناں کی مہک آرہی ہے
مہک مہک کبریاء جاناں کی ہے وہ دہانہِ غار میں کھڑا منتظر ہے کہ کب آؤں میں اس کے پاس. گھوم کے جانا کہاں تھا مجھے؟ آخر تو آنا تھا مجھے ادھر. سو چل دی سرکار کے ساتھ کہ یاس کو ملے اظہار ساتھ