محو کھو گیا ہے ... !
محو کھوتا کیسے ہے؟ محو کو جب بلاوا آتا ہے تو اس پر بیخودی کا ظہور ہوجاتا ہے. یہ بیخودی کا سنگم مجھ میں خودی سے ابھرا ہے فضا نے مجھ میں کملی کی صورت گھیر لیا ہے. ہواؤں نے رستہ دکھایا ہے. سرکار نے بُلایا ہے
طٰہ ---- گلِ یسین
طٰہ----- دلِ حا میم
طٰہ ---- جلالی شعاع
طٰہ ---- رمزیہ بقا ہے
طٰہ ---- اکسیر شفا ہے
طٰہ ---- قربِ ساعت
طٰہ----- رنگ سنہری
طٰہ---- تجلی منتہی
طٰہ---- منشور الہی
طٰہ---- خبر کی ابتدا
طٰہ---- دید کی بقاء
طٰہ سے طسم کا سفر ہے طسم ایسی الوہی منشور کی باریک بین شعاع ہے جس سے بقاء کے در وا ہوجاتے ہیں بقا مجھ میں کھل چکی ہے اور میں اس کی انا ہوں انائے اکبر سے اکبریت کے جامے میں کسی نے صدا لگائی ہے. صدا جس نے دی، اس نے کہا
تو میری ہے،
میں نے کہا: تھی ہی تیری
صدا اٹھی
خبر سے پردہ اٹھا؟
میں نے کہا پردہ سے پہلے بھی تو تھا، ہٹنے کے بعد بھی بس آگہی کا در کھول دیا ہے.
اس نے کہا دید کیا ہوئ پھر؟
میں نے کہا، محویت!
صدا لگی: صدا لگی؟ تو سن! قم فانذد، وثیابک فاطھر، والرجز فاھجر، ولا تمنن تستکثر
یہ سیرت ہوئی! جس کو اپنانے کا نقارہ بجا ہے ..قم سے کردے کن کہ اوقات سے بڑھ کچھ نہیں ہے کہ تو بے حساب ہے اور بے حسابی دیتا ہے
صدائے انائے اکبر .....!
اکبریت کا جامہ اوڑھا ہے کائنات نے اور یک بیک ہوتے کہا گیا
اللہ وہ جو اکبر ہے
اللہُ اکبر.
اللہ وہ جو بے نیاز ہے
اللہُ الصمد
منظور ہوئی دعا
نذر میں دل لیا گیا ہے
قبول کیا گیا.
چنا گیا ہے تجھے
مبارک ہو، تجھے کہ تو سعید ہے
مبارک ہو، تجھے کہ تری عید ہے
مبارک ہو تجھے کہ تجھ میں شمشیر ہے
مبارک ہو تجھے کہ حیدری توحید ہے
مبارک ہو تجھے کہ حسینی ہالہ ہے
مبارک ہو تجھے کہ ترا دل بنا رسالہ ہے
مبارک ہو تجھے کہ شاہ نوران نے آنا ہے
مبارک ہو تجھے کہ اللہ والا سمایا ہے
مبارک ہو تجھے سرکار نے بلایا ہے
مبارک ہو تجھے کہ تو نے کیا کمایا ہے؟