Saturday, February 27, 2021

سورہ ‏لہب ‏سے ‏ملا ‏پیغام ‏

جب نبوت کا آغاز ہوا تو، آپ کو شروع میں حکم  ملا کہ دعوت / تبلیغ کرو.... آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلند اخلاق کے حامل انسان --- صادق و امین کا لقب پانے والے...

آپ کوہِ صفا پر جاتے ہیں اور سب کو بُلاتے ہیں ... پیغام پہنچاتے ہیں اللہ کا..... یہ پہاڑ اہم اطلاعات پورے قبیلے کو فراہم کرنے کا ذریعہ بھی تھا. اس لیے سب جمع.ہوگئے..... ابولہب ایک ایسا شخص ہے جو اچھے اور برے کی تمیز نہیں جانتا اور نہ بھلائ پر آمادہ ہے.... 

گستاخی کا مرتکب ہوتا کہ کہتا ہے ترے لیے ہلاکت ہو نعوذ باللہ کہ اس لیے یہاں سب کو  جمع کیا گیا ہے م.. اللہ جل شانہ کو جلال آتا ہے تو یہ آیت نازل ہو جاتی ہیں کیا گیا... 

ان میں پیغام کیا کیا ہے؟

ابولہب صاحب ثروت شخص تھا. اللہ کا قہر نازل ہوجاتا مگر ان آیات میں لعنت کی گئی.... 

تقابلی جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اک انسان اللہ کے بہت قریب ہے کیوں؟ کیونکہ اس نے اپنی زندگی اللہ کے لیے وقف کردی. جس نے اللہ کے لیے وقف کردی اسکا ضامن اللہ تعالیٰ ہے 

اک شخص جس نے دنیا میں کھانے / پینے کے لیے وقت صرف کیا. اس کو خدا کے پیغام سے سروکار نہیں کیونکہ وہ تو خود شہرت و طاقت  نشہ لیے ہے.... 

میرے لیے پیغام کیا ہے کہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر قائم.ہوجاؤں. اک عام انسان کے لیے یہی حکم ہے. ...معروف / نہی کا حکم.پہلے اپنی ذات سے شروع ہوتا ہے. آپ کا عمل کا ذکر پہلے ہوتا ہے پھر زبان پر ذکر ہوتا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے عمل کے ذاکر رہے ہیں پھر آپ کو تبلیغ کا حکم.ہوا

مگر ہم.سب مسلمان ہیں اس لیے تبلیغ تو ہم.سب کو سوٹ کرتی.ہی نہیں ہے ہم.سب کو امر بالمعروف نہی عن المنکر کا عمل بھاتا ہے.... 

دوذخ کیا ہے .  دوزخ ہے کیا؟

اختیار کا ختم.ہونا دنیاوی جاہ دولت و سرداری کا ختم.ہونا ہے. جس شخص پر اس کی "میں " حکمران ہو. وہ منفی سوچ کا حامل ہوتا ہے منفیت ---- کینہ بغض لالچ حسد جھوٹ یعنی وہ عناصر جن کا ایندھن پہلے اپنی ذات بنتی پھر دوسرے. وہ شخص اپنی ہی دوذخ میں ہلاک ہو جائے گا

ان کے لیے نیکی کا رستہ بند کردیا گیا جس نے امر بالمعروف نہی عن المنکر کی بات کرنے والے شخص کو لعنت دی. اللہ جل.شانہ اس سے اسکا اختیار واپس لے لیں گے. اسکا اختیار اللہ کا دیا ہوا تو ہے

وہ اپنی منفی سوچ میں پھنس کر رہ جائے گا. اور جس میں کینہ حسد جھوٹ وغیرہ جیسے اوصاف انتہا کو پہنچ جائیں اس کے دل دوذخ کی مثال ہو جاتا ہے. وہ چاہے بھی تو اپنی ہی کریٹذ دوزخ سے نکل نہیں سکتا ہے

حبل الورید ...اللہ شہ رگ سے قریب ہے. یہاں شہ رگ سے قریب سخت رسی ہے. اللہ کی رسی تھامے رکھو مگر جس نے "میں " کی رسی کو تھام رکھا اس کے گلے میں اس کا میں کا.پھندہ اتنا شدید پڑگیا کہ اللہ کا احساس / نام و نشان تک مہ رہا. جس جگہ اللہ کا احساس نہ رہے وہ  جگہ/ دل بے سکون و انتشار کا شکار ہو جاتے ہیں

جس شخص نے اپنی ذات کی فلاح سے کام کرتے دوسروں کو فلاح پہنچائ وہ کامیاب ہے

جس شخص نے اپنی "میں " کو خدا بنالیا اس کے لیے ہلاکت ہے. اللہ نے اس سے دودی اختیار کی

دل اسکا خالی ہوگیا. دل میں صدا آتی ہے اللہ کی. وہ شخص صم بکم عم کی مثال.ہوگیا
پس میں نے امر بالمعروف کی راہ اختیار کرنی ہے اپنی ذات کو حکم دینا ہے کہ میں فلاح کی جانب آؤں

پھر عمل کا ذاکر ہوتے دوسروں کو زبان سے کہہ سکتی. مشکلات میں اللہ ہمارا ضامن یے. وہ نیکی کرنے والے کے سر پر ہاتھ رکھے ہوتا ہے. اس کا پشت پناہ ...