متلاشی کی تلاش نمبر۱
اللہ کا وُجود ڈھونڈنے والے جانے کس کس جگہ نہیں ڈھونڈتے اسکو ...قبل اس کے وہ عالم "لا " میں محیط ہوتا ہے مگر کہ اک کلی دل میں کھل جاتی ہے. اسکی خوشبو پھیلنے لگتی ہے .... اک جہان، نَہیں بشر کا کوئی نشان ..وُہی، وُہی تو ہر جا، ہر سُو ہے کہ دیوانہ بیٹھا یک ٹک، یک سو ہے ...اللہ ھو یا لطیف! نور کا کھلی آنکھ سے مشاہدہ کیا جائے تو باریکیاں اپنے فنِ دسترس کو تھما کے اوج ابد کی جانب گامزن اور دل سے نغمہ یوں نکلتا ہے
یہ جہاں رنگ و بو ترا نور
ہر کلی تیری یاد میں مخمور
پروانے طواف میں رہتے ہیں .دیوانے یاد میں رہتے ہیں ..کوئل جب نغمہ بکھیرتی ہے ،خوشبو، صبا اور پتے پتے میں یا ھو کی صدا ہے .جب سب خاموشی سے دیکھے جاؤ تو خامشی میں ہم کلام ہونا ہوتا ہے. خالی پن کو اک صدا سے بھرنا ہوتا ہے ...انسان چاہے نا چاہے مگر فنا نَہ ہو سکے کہ ہوا تو وہ فنا ہی ہے ...
فنائیت سے قبل اَدب ضروری تھا
کہ امتحان کو سجدہ ضروی تھا
محمد تکوینِ عالم کائنات ہیں
محمد رسالتِ دل پر تعینات ہیں
فاطمہ بنت محمد، زوجہِ علی
فاطمہ کے دم سے کلی ہے کھلی
فاطمہ آیت العلی، آیت جلی بھی
فاطمہ کوثر کی جاری نہر ہیں
علم کی سلاسل میں مرکزِ جلی
صدیقِ اکبر مجذوبِ عشق ہیں
صدیقِ اکبر میں نقشِ محمد ہے
صدیقِ اکبر حق کی تلاوت ہیں
یارِ غار، جبل النور میں مقیم
یارِ غار، دیتے جائیں، دلنواز ہیں
یارِ غار، عشق کے سپہ سالار ہیں
امیرِ حیدر کی غنائی چادر ہے
براق کو تھامے، ہیئت جلالی ہے
امیرِ حیدر عشق میں کمالی ہیں
امیرِ حیدر کی سیرت مثالی ہے
امیر حیدر جلال کی آیت کا مرقع
امیر حیدر جمال کی آیت سے مزین