Friday, February 26, 2021

مستوار ***

مجبور گاؤں جاتے ہیں، وہاں مستور رہتے ہیں ـ وہیں پر لوگ مست وار کے نینوں پر قربان ہوجاتے ہیں ـ مستوار کون ہے؟ مست کس نے کیا؟  یا احد،  جبل احد سے نکلی صدا ـ دہقان نے یہ سنی تو مستانہ ہوگیا اور کہنے لگا "ھو " وہ رحمٰن جارہا ہے،  وہ رحیم جارہا ہے، وہ حاشر، تم نے دیکھا کیا؟ وہ تصویر میں چھپا مصور جانا؟ مستانہ تھا پاگل، پاگل کی سمجھ کسے لگے؟  مستانے نے شدت غم سے گریہ کیا، گریبان نالہِ آہو سے تارتار ہوا.  وہ رنجور چلتا رہا یہاں تک کہ مقامِ حرا پہنچ گیا ـ وہ سوچنے لگا کہ وادی ء حرا میں اسمِ لا سے الہ تلک تو ٹھیک ہے، محمد رسول اللہ کی تعریف کرنے والے بندے!  بندے خدا بہروپ ہوئے اور روپ بہروپ میں اپنا نعرہ آپے مار لگایا 
ورفعنا لک ذکرک 
مستانہ وادی میں کھڑا منظر دیکھتے منظر ہوتا رہا کہ دھول ہوتا رہا کہ غیاب سے عین صدا تھی نغمہ شیریں نے ایسا محو کیا کہ مجنون کو لیلی کا خیال بھول گیا ـ بتاؤ بھئی، وہ خیال کیا ہوگا جس میں محو ہو کے اسکا خیال غائب ہوگیا ـ جس کے حضور وہ تھا،  وہ بھی وہی رنگ میں لیے تھا ـ وہ عکس تھا آئنہ نہ تھا. آئنہ اک ہے اور جلوہ گاہیں ہزار. موسی کو جلوہ گاہ سے ملا سرر،  وہ چالیس سرر کی راتیں جو وحدت کی گھڑیاں تھیں ـطور دل میں وہ مقام ہے جس سے قلب مستحکم ہوتا ہے جلوے کو مگر پاؤں ننگے اس وادی میں جلنا شرط ہوتا جبکہ حرا ایسا مقام ہے جہاں نعلین بھی ساتھ ہوتی ہے کہ نعلین بھی مبارک ـ ہم جب ان کے سائے میں پلتے ہیں، شاہ کے غمخوار ہوتے،  وہیں گریہ زار ہوتے ہیں تو شہہ کا ہاتھ ہمارے سر پر رہتا ہے ـ ہماری کائنات ویسی استوار ہوجاتی ہے جیسے کہ پہلے اشتہار کی صورت یہ دل میں نقش ہوتے ہیں. سنو جو جو ان کے سائے میں رہتا ہے وہ خود نہیں ہوتا، وہ وہ ہوتا ہے جہاں سے نعت کی اجابت و مقبولیت کی بات چلتی ہے 
رنگ رنگ میں مصطفوی نور 
رنگ رنگ میں یہ چراغِ طور 
رنگ رنگ سے یہ دل ہوا مخمور 
رنگ رنگ نے دیا ایسا سرور 
نعرہ لگا کہ چلو چلو سب طور 
سب نے دیکھا اسمِ میم کا ظہور 
ہر پتا بوٹا میرا ہوا ہے مہجور 
طائر،  تو ہے کیا؟ نہ کر غرور 
ملیں گے غنیم سے تحفے ضرور 
شہ رگ سے ملیں گے اپنے ضرور 
یہ جو تو نے کہا، ترا کیا قصور 
وہ کرتا ہے جو چاہے کرے مشہور 
جسے کرے، اپنا بات سے مخمور 
لے جائے گا  مصطفی کے حضور 
ادب سے جھکے گا دل مرا ضرور 
وہ دیکھیں گے، جلوہ ہوگا ضرور 
ملے گا دائم، قائم رہے گا  سرور 
یہ عنایت ہے ورنہ سب مجبور 
حسنِ مصطفی کی رویت رویت 
حسن سے ملی،  بصیرت بصیرت 
حسن نے دی ہے صورت، مورت 
حسن نے دی ہے شہرت، دولت 
حسن کیا ہے؟  جذبی کیف ہے 
حسن کیا ہے؟  ربی سیف ہے 
حسن کیا ہے؟  شامِ لطیف ہے 
حسن کیا ہے؟  رگ مجید ہے 
حسن کیا ہے؟  اجتنابِ ہائے ہو 
حسن کیا ہے؟  سخن وری ہے 
حسن کیا ہے؟  نغمہِ جاوداں 
حسن کیا ہے؟  میم کی نگاہ 
حسن کیا ہے؟  میم کا ساتھ 
حسن کیا ہے؟  لا سے الا اللہ 
حسن کیا ہے؟  جذب سے جازب 
حسن کیا ہے؟ رگ سے عارف 
حسن کیا ہے؟ درد میں صامت 
حسن کیا ہے؟  جلوہ، جلوہ، جلوہ 

 
حسن کی سج دھج دیکھ رہے تھے سب اور مل رہے تھے سب!  جیسے ملے ہوں رب سے،  کن کے وقت کوئی نہ تھا مگر اس کا خیال جو ارادہ نہ ہوا تھا ـ ہم تب بھی محبوب تھے، اب بھی محبوب ہیں. اس نے ہم میں رکھی آیات اور محبت کی ان سے. حسن چاہنے والے کی آنکھ میں ہے ـ حسن دل بینا ہے جس نے دیکھا اس نے کہا سرر ہے . وہ محور ہے اور محور ہوگیا.