آئنہ کیا ہے؟ آئنے میں ذاتیں ہیں ـ اللہ ھو والی ذاتیں ہیں ـ یہ اوقات نہ تھی کہ ہم پر ہاتھ برحمت رکھا گیا ـ ہم کو پاس بٹھایا گیا ـ اجمالی بات ہے کہ پردہ نشینوں سے ملاقات ہے ـ تفصیل بھی یہی ہے کہ حجابات ہٹ رہے ہیں ـ ہمارے آئنے میں کون ہے؟ ہم خود رقص میں ہے جیسے آمدِ شہہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیدن ترس ہوئی دکھیاری روئے جائے ـ کون جانے دکھیاری کا دکھ! وہ قصہ اس کا نہیں تھا کسی مجذوب کا تھا مگر بیتا تو اس پر تھا ـ اللہ المتکبر ـ تکبر اللہ کو ہی جائز ہے ـ وہ کبریاء جاناں ہے اور کبریاء جاناں نے راز بتایا تھا مجذوب کا
راز یہ تھا کہ وہ ستارہ شعری کا رب ہے ـ بات تھی اتنی کہ بہروپ کی ضرورت ہے کہ روپ اتنا پرانا ہے ـ نور قدیم گویا رگ زیتون سے ملحم آیات کی بارش سے شرقی و غربی نہ ہونے کی بات کرتا ہے گوکہ اللہ مالک ہے شرق و غرب کا ـ بہروپ بابا بدل لیتے ہیں اور کہتے ہیں تو جوگی اور میں کون؟ وہ خود جوگی بنانے آتے ہیں اور جوگ دے کے چلے جاتے ہیں
اضطراب میں لیلی کو رانجھن یار کی ستاتی ہے ـ رانجھن یار کے پیچھے ہنجو آپ اسی خریدے او تے من اچ وڑ کے مل جانا سی ـ ہنجواں دی گال کون کرے گا ـ اساں تے گل ختم کیتی، کہیندے نیں سائیں ساڈے
ہم ہر جگہ موجود ہیں
پربت میں جھانک بندی
گردشِ افلاک کو دیکھ
قیامِ اشجار کو دیکھ تو
رکوعِ حیوانات کو دیکھ
زمین پر پہاڑ کا تشہد دیکھ
سمندر کا دیکھ سجدہ تو
عالم کی رویت کائنات اک
اک کائنات کی تو نماز دیکھ
دیکھ کے افلاک پر ہما کو تو
پالنہار کی داستان ہے دنیا
قبور کا سکوت جذبہِ اتصال
قبور میں رہتے مجذوب ہیں
بعدِ مرگ وہی پریم کہانی چلی ہے جو زندگی میں سہی ہے ـ دو کہانیوں کی یکسانیت میں کردار بھی اک ہے ـ موت آگئی! موت اور قبر اور جذب!
حق! وہ ستارہ شعری کا رب ہے
روپ بہروپ کیا ضرورت کیا ہے
ستار ہے وہ وہاب ہے وہ منیب ہے
اس سے لکا چھپی کی ضرورت؟
وہ آنکھ میری آنکھ ہے جو اسکی آنکھ ہے! اس نے دیکھا! ہائے رے مورا محبوب! جس نگاہ سے دیکھا جہاں دیکھا وہ، جا ہماری کاہے کی! وہ جا تو اس کی ہے ـ تن کے جا بجا آئنوں میں مورے محبوب کی جھلک رہا ـ اسکا رنگ عنابی رے اس کی بات سحابی رے ـ