رنگ کے سوانگ بھرنے آیا
وہ پھر مجھ سے ملنے آیا
رنگ ساز نے رنگ دے دیا
رنگ کی لاگی کا سوال ہے
رنگ میں ترا رنگ پہلا ہے
رنگ میں تو اول، تو آخر
رنگ سے ملی ہے رشنائی
رنگ ہے قلم، رنگ دوات
رنگ ہے ذات، رنگ بات
رنگ ہے سوت، رنگ چرخا
رنگ شہنائی، رنگ شادی
رنگ جلوہ، رنگ مجلی
رنگ میں سنگ ہے وہ
رنگ میں جگ ہے وہ
رنگ میں ساز کون ہے
رنگ میں راگ کس کا؟
رنگ مورا ترا ہے رے؟
مورا کیا ہے، سب ترا
صبر کی چنر میں رقص کیا گیا ہے دیوانہ، دوات مانگی کلیر کے صابر سے! اجمیر کا صابر زندہ ہے! وہ تو شاہ کا پرندہ ہے! قرار سے گیا کوئی! جھوم جھوم کہے جائے! مورے صابر پیا، تورا رنگ لاگے رے، توری چنر ملی رے، ترا جذب ملا رے، تو سنگ رے، تجھ میں جذب رہے، رنگ سے لاگی نبھائیں گے جب کہیں گے کہ ھو الحی القیوم. وہ اللہ کے ساتھ اللہ والے ہیں اور بس سب مسند نشین ہیں ـ سب نے اللہ کو منالیا ہے ـ سب نے ہجرت و وصلت کا سنگ ہٹا کے موسم اک کردیا ہے ـ یہ جذبات و احساسات تو اس کی ملک سے نکلے اورتیر دل پر آشکار کر گئے یہی کہ روشنی ہے تو ان کی روشنی یے ـ ان سے ملا ہے رنگِ حنائی. ان کی چنر ڈالی گئی ہے ـ ان سے بات بنی ہے ان سے بات چلی ہے ـ ان کی نظر سے منظر ہوگئی ہوں میں اور وحدت کے پیالے سے کون جانے میخانے و پیمانے کا فرق ـ پیمانہ تو زمانوں پر محیط ہے تو زمانے سماگئے ہیں اور ًکلیر کے شاہ کہتے ہیں کہ شاہوں کے ساتھ رہنے والے شاہ ہوتے ہیں، وہ مجذوب ہوتے ہیں، وہ قلندر ہوتے ہیں، وہ سمندر ہوتے ہیں، وہ ذات کے ملنگ ہوتے ہیں، وہ دھاگوں سے منسلک ہوتے ہیں یہ دھاگے جو ذات سے نکلے ہیں. ان کا رنگ طائر کو کشش کیے جارہے ـ صابر کے کلیر سے بات بنی ہے ان سے ملا ہے ایسا کشش کا نظام کہ کشش زات اپنی ہوگئی اور بچا کیا؟ بچے تو وہ اور ہار گئی طائر کی پرواز. وہ رک گیا ان کے مکان، اپنا مکان بھول گیا ـ پرواز ملی تو ایسی ملی کہ سنہری رنگت والوں نے میرے ہاتھوں پر سجی حنا کو دیکھ کے سلام کیا ـ سلام قول من رب رحیم ـ خدا تو خود رحیم یے!