Saturday, February 27, 2021

عیب ‏دار ‏------*****

اک دوست ملا جس کا نام عیب دار تھا. میں نے اسے نہیں بتایا کہ میرا نام پاکیزہ ہے اور یہی بتایا گنہ گار نام ہے میرا. عیب دار اور گنہگار تو دوست ہو سکتے. میں اس عیب دار کے عیبوں کو دن رات من میں گنتا رہتا اور خود کو پاکیزگی پر مسند بٹھاتا. میرا وطیرہ عیب دار سے چھپا رہا کیونکہ وہ تو میرے دل میں نہیں جھانک سکتا تھا .... 


ہم دونوں اک دن ولی کے پاس گئے. سنا تھے ولیِ کامل ہیں ... مجھے کہتے 

عیبوں کو گننے سے اپنا کھاتا وسیع ہوجاتا ... اللہ کی مخلوق کم تر جاننے سے پاکیزگی گھٹ جاتی ہے 

پھر دوست سے مخاطب ہوتے کہنے لگے 
.چلو یہ مٹھائی بانٹو  تمھاری دعا قبول ہوگئی 

میں نے کہا کہ مری دعا؟

کہنے لگے کہ اس نے خود کو گِنا اندر اور تو نے باہر والوں کو گنا    ...اس نے سُن لی پاک دل کی 

بس احساس ہوا 
.ظاہر دی پاکی پلیدی.
ظاہر دی پلیدی پاکی 
اندروں نہ کریے صفائ 
نہ ملیا، لکھ کرو دہائی.
خاک جھوٹ دا پلندہ.
سچ سچی تری صورت 
دل صاف تو بات بنی.
محفلِ  حضوری  ملی

اس کی دعا اور مٹھائی --- خالی ہاتھ والے، لےجا اپنی دہائی،کام نہ آئے گی ترے  لڑائی.اگر جہد سے شہادت کمائی،ساری بات پھر سمجھ آئی