قصہ گو چھیڑ رہا ہے قصہ مجھ میں اور میں لکھ رہی ہوں عشق کی کہانی . مقدس صحیفہ ہے جس کو لوح مبین سے مبارک دل میں اتارا گیا تھا اور اس کے جلوہ کو مخلوق آئی تھی. یہ نہ کہو کہ عشق مجذوب ہے بلکہ جس دل میں اترا ہے وہ مندوب رسول ہے. قسم اس رات کی جو سینوں میں قرار پکڑ لیتی ہے وہ عشق کی آگ ہے جس سے دل کے درد چھالے بدن کو دیکھنا محال ہوجاتا ہے. یہ آگ ان دیکھی ہے جس میں روح جل جل کے وہ خوشبو بکھیرتی ہے کہ روم روم سے یار نکل آتا ہے اور یار اپنے ذرے میں رونما ہوجاتا ہے .
جیسے اک مصحف تم میں ہے ویسے اک مصحف ہر آیت میں ہے. عشق دکھاتا ہے آیت آیت میں آیت ہے. یہ وہ ہاتھ ہے جسکو یدبیضاء کہا گیا ہے جس سے دل پر نوری ہالے وجود پکڑلیتے ہیں گویا دل برقی رو پکڑلیتے ہیں ... سب یک ٹک ہو کے تسبیح ھو کے پڑھنے لگتے ہے. کون کہتا ہے قران پاک میں عشق و معشوق کے قصے نہیں ہے. عشق کا قصہ اتنا مقدس ہے جتنا اک مجذوب کا دل. یہ کہانی تو قرار پکڑی، جب آدم علیہ سلام کو جنت سے نکالا گیا تھا
وہ گریہ ء آدم جس کو دل میں محسوس کیا جاتا ہے وہ کیا ہے؟ عشق گریہ کے بنا نہیں ہوتا ہے. یہ دل روتا ہے دیدار و وصلت کو .....، وہ جنت جہاں راحت و چین جذب کی صورت سرائیت کیے دیتی ہے اور کیا تم نے نہیں دیکھا اک باپ، بیٹے کی جدائی میں بینائی کھو دے ... وہ عشق تھا جس نے خوشبو سے پتا دیا، بیٹے کا وہ دنیا میں خاکی لبادے میں موجود ہے
عشق اک ماں کے سینے میں نمودار ہوتا ہے اور ماں بچے کے لیے روتی ہے جیسا گریہ یعقوب تھا تم نے سنا. کبھی گریہ یعقوب دیکھو اور دیکھو کتنی مائیں اس جہان میں اپنی قربانی سے زمانے کو سنوار رہی ہیں
عشق کو پڑھو تم تو یاد ہوگا جب باپ و بیٹا قربان ہونے مقتل کو پہنچتا ہے اور اک دنبہ نمودار ہوجاتا ہے. دیکھو تو تم اک طالب رہا دوجا مطلوب ہے
عشق طالب و مطلوب کی کہانی ہے کہ طالب کو مطلوب بلاتا ہے اور مطلوب کو طالب. پیاسا کنواں کے پاس آجاتا ہے اور کنواں پیاسے کے پاس. قران پاک میں عشق کی داستانیں ہیں یہ داستانیں جب موسی علیہ سلام نے لن ترانی کہا. لن ترانی سے من رآنی کا سفر تھا سارا کہ ہستیاں بدل دی گئیں
عشق طالب و مطلوب کی کہانی ہے کہ طالب کو مطلوب بلاتا ہے اور مطلوب کو طالب. پیاسا کنواں کے پاس آجاتا ہے اور کنواں پیاسے کے پاس. قران پاک میں عشق کی داستانیں ہیں .....، یہ داستانیں جب موسی علیہ سلام نے لن ترانی کہا. لن ترانی سے من رآنی کا سفر تھا سارا کہ ہستیاں بدل دی گئیں
یہ عشق کا سارا کھیل ہے کہ جو ازل سے آزاد روحیں میں چلتا آیا ہے جب ابراہیم علیہ سلام نے خدا کی کھوج کی اور کہا کہ خدا تو کیا چاند ہے؟ کیا تو سورج ہے؟ مظہر مظہر سے ہوتے وہ کہاں پہنچے... اللہ تک . ہر آزاد روح جو تلاش کرتی ہے خدا کو مظہر مظہر میں، یہ عشق ہے ..
یہ طالب و مطلوب کی کہانی ہے کہ طالب کہہ رہا کہ کہاں ہے تو مطلوب. اے مطلوب چل آ ... مطلوب کہ رہا ہے کہ طالب آ، طالب آ، طالب آ ... یہ شب بیداری کے قصے جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کو جاگتے رہے اور حرا میں قائم رہے .. زملونی زملونی کہتے خشیت میں ڈوبتے ڈوبتے رہے یہ کیا تھا ..یہ عشق تھا
جب مومنین کی کھالیں قران کی خشیت سے کانپنے لگ جاتی ہیں اور وہ جذب ہوجاتے ہیں بہت سے ایسے ہیں جو آیت کے نور سے مسلمان ہو جاتے ہیں، یہ جذب ہونا عشق ہے
عشق مجذوب ہونا مانگتا ہے عشق جذاب مانگتا یے ....، عشق حسین مانگتا ہے، عشق حسن مانگتا ہے ...، عشق کلام الہی ہے ....یہ قلم سے چلتا سلسلہ ہے جس میں ارواح زیر دام ہوتے قربان ہو جاتی ہیں. یہ جان دینے کا نام ہے جب ہم نے پڑھا قرأت صحابہ کی گرم کوئلوں پر ... یہ طالب و مطلوب کی کہانی ہے جس میں جمال کی طالب ارواح اکٹھی ہوگئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاز .. قسم اے دل..... تمام ارواح آج بھی جمع ہیں اسی گھڑی کو ہم دیکھتے ہیں ان کی کملی نے ایسی تمام ارواح کو اپنے کملی میں لے رکھا یے
لفظوں کے ہیر پھیر میں میرے دل کچھ نہیں. بندگی عشق ہے عبدیت عشق ہے ..عبدیت یعنی خود نیاز کی انتہا میں ہونا اور خدا وہ ہے جو بے نیازی پر ہوتے اپنی مامتا کو لٹاتا ہے وہ ہے. لفظ عشق نہیں ہیں روح عشق ہے عشق میِ روح جل جاتی ہے کپڑا جب تک نہ جلے عشق نہیِ ہوتا
کپڑا جلنا چاہیے اس لیے سورہ النور میں نور علی نور فرمایا ہے مرشد وہ نور ہے جو روح کے نور پر نور ہوجاتا ہے آئنے کو آئنہ نہ ملے آئنہ روتا ہے آئنہ چاہیے .. آئنے ہوتا ہے عشق ہوتا ہے....
آؤ ہم سب دعا مانگیں کہ ہمیں عشق سے نواز دے خدا...ہماری جھولی میں عشق کی وہ لازوال دولت رکھ کہ ہم تن من لٹا کے خدا کی گود میں سر چھپالیں کہ ہمیں بس خدا کافی ہے اللہ ھو الکافی اللہ ھو الشافی...خدا ماں کی لوری ہے. یہ جو مائیں پھرتی محبت بانٹتی ہیں بن عشق کے یہ قربان ہو سکتی ہیں؟ ان کی روح جل رہی ہوتی ہے ان کا درد مانگتا ہے اور درد اور.....، درد کی دوا ہے درد....اے خدا ہمیں درد بے انتہا دے اور اتنا دے کہ درد نہ رہے اس درد میں یاد رہے تو اورکوئی نہ رہے کہ تو نے باقی رہنا ہے باقی سب کو فنا. اے خدا ہم کو فنا کردے کہ ہم فانی یے تو باقی. جب دل فنا ہو جاتا ہے تو دل کہتا ہے....، اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ...یہ کلمہ ایسے دل میں قرار پکڑ جاتا ہے اور ہم کو خدا کے سوا کیا چاہیے خدا کافی ہے