اللہ گمشدہ نہیں ہے
وہ بس غائب ہے
تم جو حاضر ہو
تم جو نائب ہو
تم جو اول ہو
تم تو آخری ہو
اللہ گمشدہ ہے
اللہ کی تلاش کی؟
خلقت دیوانی ہے
اللہ کہاں گمشدہ ہے
اللہ تو دل میں ہے
وہ دلوں کا نور ہے
وہ پربت کا سرور ہے
لن ترانی وہ نہیں کہتا
من رآنی پر تم آتے نہیں
وہ تمہیں چاہتا ہے
وہ گمشدہ نہیں ہے
اسکو گم صم مت جانو
اسکو مان سے، اپنا جانو
وہ راہ حقیقت کی جان ہے
ترا مرض فقط یہ دھیان ہے
واہ رے سکھی! کیا شان ہے
تجھے اللہ مل گیا ہے
تجھے گمشدہ لگتا ہے
تری ماں کو تجھ پر مان ہے
تو روپ نگر کا وہ استھان ہے
رادھا جس پر براجمان ہے
سوچ کے دیپک جلا
خیال کے پر تھام کے
اڑان طائر فلک کی دیکھ
یہ سدرہ، یہ چوکھٹ،
یہ وادی، یہ پربت،
یہ پریت اور پریتم
اللہ گمشدہ نہیں ہے
اللہ دھیان میں ہے