اک استاد کا مقام آج کل کم ہوگیا ہے. آج کے دور میں سب کمرشلائز ہوگیا ہے.. استاد پہلے بنانے کے لیے پڑھاتے تھے. اب استاد کمانے کے لیے پڑھاتے ہیں. استاد کا مقام بھی بدل گیا ہے. پہلے اک استاد کے ہزار شاگرد اک مجلس میں بیٹھ جاتے تھے اور ادب ایسا ہوتا تھا کہ مجال سر اٹھے کہ استاد کو گراں گزر جائے. آج کل استاد کو شکایت ہے بچے اسکی سنتے نہیں .یہ کس قدر مشکل مرحلہ انسانیت پر آچکا ہے .. استاد کا مقام صفر ہوچکا ہے کیونکہ شاگرد جانتا ہے کہ استاد کمرشل ہوچکا ہے ... استاد پہلے دلوں میں اتر جانے کا فن جانتے تھے مگر آج کل کے استاد ہزارہا حیلے ڈھونڈ ڈھونڈ کے بچوں کو پڑھاتے ہیں. استاد کا مقام کم ہوگیا ہے ..
استاد کو کیا کرنا چاہیے؟ کچھ تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں. رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی شروع کردے ...بچوں کی تربیت ایسے کرے نسل سدھر جائے. سوال یہ پیدا ہوتا ہے استاد تربیت کیسے کرے؟
اک بچہ اک استاد کے پاس آیا اور کہا کہ یہ سوال سمجھا دیں! استاد نے جواب دیا کہ ابھی تو فارغ نہیں. کلاس میں آکے سمجھا دوں گا تو بچہ کبھی استاد کے پاس سوال لیے آئے گا؟
اللہ سے بھی تو ہم سوال کرتے اور اللہ کہے دو چار سال بعد سنوں گا. صرف سننے کے لیے سالوں کا عرصہ ...لوگوں نے اللہ سے بھاگنا شروع کردینا کہ اللہ تو سنتا ہی نہیں .. اللہ نے اس لیے تو کہا کہ میں شہ رگ سے قریب ہوں ... خدارا! مقام کو پہچانیں! سمجھیں استاد نے اپنی عزت خود نہیں کروائی .. استاد اپنے مرتبے سے خود گرگیا ہے ...
یہ بہت مقدس پیشہ ہے! افسوس یہ پیشہ ہے. اسکو شوق ہونا چاہیے تھا ..وہ شوق جس سے معاشرے کی اصلاح ہو جائے!