کبھی کبھی سوچ کے دَر وا ہوتے ہیں ـ مجھ پر اک دروازہ ایسے کُھلا کہ آہٹ سےچونک سی گئی ـ سوچ تھی کہ خدا مذہب سے ماوراء ہے، سرحد سے ماوراء ہے. نیلے آکاش کی سرحد دیکھی کبھی؟ یہ سرحد حدِ احساس سے ماوراء ہے ـ
میرے من نے سوال کردیا کہ مذہب ضروری ہے
میں نے جواباً کہا کہ منکر کون ہے؟
میں تو فقط یہ کہنا چاہتی تھی خدا کو سب نے اپنے دل سے پہچانا ہے ـ جب پہچان لیا تو سرحد کا تعین ہو گیا
کیسی سرحد؟
شریعت کی