Saturday, February 27, 2021

طریقہ ----*****‏

چل اس نہج کہ زمین کی گردش تھم جائے اور افکار کے سلاسل مل جائیں. کچھ مل جائے تو دل ہِل جائے. دل کو صدا سنائی دے یا چہک اس بلبل کی جو زمن در زمن ساتھ میرے ہے. زمانہ تو میرے ساتھ ہے تو میں کون ہوِں. مجھے افلاک کا سینہ چیر کر دکھایا جائے تو دل گویا ظاہر ہوجائے. ایسے ممکن نہ تھا کہ مکان گویا مکین کے بنا.ہو. مکین ساتھ ہو.تو زمانے ساتھ ہوتے ہیں ..  مکین سے پوچھا جائے کہ زمانے ساتھ ہیں تو اس مکان کی حیثیت کیا ہوگی. مکان والے بڑی شان والے ہوتے ہیں اور شان کریمی سے پردہ بڑا رہ جاتا ہے. فہم سے مدبر ہوتا انسان خود میں دربار ہوجاتا ہے. دل میں مکین ہو شاہ اور حجاب رہے تو حضرت انسان پردے سے ہچکچاتا ہے  ہچکی لگی رہے گی تو زمین خالی نہ رہے گی. سیلاب زندگی کا عندیہ ہیں اور تخریب کا صدقہ بھی  یہ تلاطم وجود میں جب بھرپور ہوتے ہیں اور شور میں ہیجان آتا ہے  شور کہتا ہے کہ  چل جانب منزل  چل اس متناہی سلاسل سے لامکان کی منزل پر جہاں تجھ پر حقائق ہائے ھو کھلیں  جہاں شور میں سکوت اور سکوت میں شور ہوجائے  دل میں بس اک صدا ہو بس جناب وہ کہیں گے 

یا محب و محبوب 
یا مطوب و طالب 
یا عاشق و معشوق
اے طواف والی ہستی 
مطاف میں بٹھا 
مطاف میں نور ہے 
نور جانے کس کا ہے 
نورِ من تو سن!
طورِ دل بتا تو 
کہ انگلیاں کٹ گئیں 
بنا دیکھے حسن کی تابش 
دیکھیں گے تو حال کیا ہوگا 
یہ جلوہ حضور 
مجھے کرے مہجور 
وادی عشق میں طیور 
ان کی جانب ہیں ضرور 
مٹ جائیں دل کے فتور 
دل کو مل جائے صبوری 
راقم سے ہو بات ضروری