Saturday, February 27, 2021

آخرش ‏! ‏تنہائی ‏! ‏

آخرش!  تنہائی سے یاری نبھانی ہے وگرنہ قلت مولا کہا اور اثر نہ ہوا. میری جان!  
میرے دِل!  
تجھ پر میری حقایت کا اثر ہونا چاہیے 
تو میرا قلم ہے اور کتاب قلم سے وجود میں آتی ہے. آسمانی مصحف تک رسائی پاک دل کرتے ہیں لایمسہ  الا مطھرون کی مثال جب آنکھ وضو کرے تو سمجھ لے، میری جان!  تری رسائی ہے!  تو جان لے کہ شوقِ رقیب میں رقابت کچھ نہیں کہ شوق میں رقیب ہی حبیب ہے  حبیب قریب ہے. نصیب والے نے برسایا مگر کھایا سب نے. دینے والے ہاتھ اچھے،  سو دینے والا ہاتھ ہو جا!  نہ جھڑکی مثال دے، نہ وضو کے نین دکھا،  محرم راز بن. طریقہ یہی ہے ساتھ رہنے کا وگرنہ لازمان و لامکان کے دائرے تحریک نہ پکڑ سکیں گے. واعتصمو بحبل اللہ ...یہ محبت کی رسی ہے، محبت وہ بانٹتا ہے جس کو رحمت ملتی ہے. رحمت بانٹنے والا در تو اک ہے. تو میری جان!  جب اس کا نام لے تو درود پڑھ ... درود ایسا کہ روبرو ہو. وہ گھنگھریالے سے بال جس کی مثال رات نے لی سورج کا چھپنا رات ہے اور روشنی تو نکلتی ہے درز درز دندانِ مبارک سے گویا بقعہ نور ہو. وہ نور ایسا کہ دل میں چشمہ ابل پڑے اور چشمے سے چشمات کے لامتناہی سلاسل. یہ وہ ہیں جن کے لبِ یاقوت سے گلاب کی پتی مثال لی،  جن کی مسکراہٹ سے ہوا کھلکھلائی تو باد بن گئی. وہ دل کے کاخ و کو کے شہنشاہ ہیں اور ہم شاہ کے غلام ہیں. شاہ حکم کیجیے!  شاہ کے سامنے مجال کیا کہ گویائی کا سکتہ ٹوٹے،  یہ رعبِ حسن کہ حاش للہ تو نکلے مگر ہاتھ کے بجائے روح ٹکرے ٹکرے!  روح کی تقسیم ایسے ہوتی ہے. ہاں یہ تقسیم ہے