رات کا پچھلا پہر ہے ـ اس پہر کو شب بیدار دعا کیا کرے تو مانگ بھر دی جائے گی ـ درحقیقت مانگت یہی ہے کہ دعا توفیق ہے ـ جس کو نوازا جائے وہ نواز دے خزانے ـ تقسیم میں رحمن و رحیم نے تضاد رکھا ہے ـ اختلاف اس نے الجھانے کے لیے نہیں بلکہ دھیان کے لیے رکھا ـ فرق تاہم فرق ہے ـ اصل تو ہم ہے نہیں یہاں. ہم تو اسکے مجسم خیال کی بجلی و برق ہے ـ اس لیے بنا آگ کے قندیل سے روشنی سورج کی سی صورت اختیار کرلیتی ہے ـ رات کے پچھلے شب بیدار بیٹھا ہے اور کشش کا نظام قائم ہے ـ شب بیدار کو شب دراز کی ردا کھینچنی ہے تاکہ جانچ لیا جائے سویرا پیغام پہنچانے والوں کے لیے ہے جبکہ اندھیرا پیغام لینے کے لیے ـ کھول آیاتِ المزمل ـ اک حصہ شب بیدار ہے اور دوسرا سویرے ہوجانے کے بعد یے ـ
وہ اک خواب میں ہے جو بھی انس یہاں پر ہے ـ در حقیقت عین تو مرکز وہ خود ہے ـ اس کی صوت نے تصویر بنادی اور آواز نے جسم میں جان ڈال دی ـ یہ سوچ کا دھاگہ ہے کہ ہر بشر جو مشکل ہوا، اس کی صوت کیا ہے ـ صوت اک ایسا خاکہ پر مشتمل ہے جس کی درون کی صوت اس صوت کو پالے اس نے راز جان لیا ـ یہی پانا بشر کا مقصود ہے مگر وہ جانے کن کن باتوں میں پڑا ہے اور سیاپا بہت ہے. اس نے کمایا کیا ہے،؟ کچھ کام ہو تو ہم بھی اسکو جانیں ـ اس کو پہچان کا صلہ دیں کہ صلہ قربت ہے . دعا کے واسطے کائنات بنائی گئی ہے ـ دعا دینے میں بگڑی بن جاتی ہے اور حقیقت مل جاتی ہے
اٹھ ـ شب دراز سے! ردا کھینچ دے! اٹھ کے پیدائش کا مقصد یہی ہے کہ خاک ہو جا، خاک میں مل جا تاکہ باقی وہی رہے ـ حق! اسی کو بقا ہے مگر بندہ تو جانتا ہی نہیں ہے