رنگ والے نے بلایا ہے. رنگ والے سے کہو کہ اللہ ھو. اللہ ھو. اللہ ھو
تم اللہ، وہ اللہ، یہ اللہ، ادھر اللہ، اُدھر اللہ
واللہ، واللہ ہر جگہ اللہ، واللہ واللہ اللہ اللہ
یہ اللہ میرا، وہ اللہ اسکا، نہیں سب کا ہے
کہو اللہ، کہو اللہ، اللہ والے سنیں گے ھو ھو
تو خود ہے! تو خود ہے! تو خود مصور ہے! تو خود ترتیب ساز ہے. تو چشم بصیر سے دیکھے اور کوئ جگہ ایسی نہ ہو جہاں چھپ نہ سکے ہم. ہم چھپ نہیں سکتا وہ دیکھے اگر تو تاب لاؤ گے؟ لاؤ گے تاب؟ آب و تاب میں حساب نہ رکھو ورنہ ہو جاؤ گے لاجواب. یہ شام گلاب ہے. یہ شام ہے مست ولائے حیدری. منم حیدری! ہم حیدری ہیں. ہم غلامِ علی ہیں ... ہم غلام پنجتن پاک ہیں. بے حساب درود اعلی ہستیوں پر. یہ شمار نہیں کرتے دینے میں. مانگ لیتے ہیں ہم ان سے ذات اپنی ... ذات وہی ہے جو ساڈی ذات ہے. اسم ذات ہے! حق ذات ہے! جس میں شاہ عباس ہے. جس میں ریشمی رومال ہے جس میں ساجد بھی اک ہے وہی مسجود ہے. فرق نہیں. دوئ نہیں تو نماز ہوئ کیا؟ بس جانو اور کہو نہیں جانا. معلوم نہیں ہے. ہم نہیں جانتے
کیف ھالک
کہنا اچھا ہے سب
یوم تکملو
کہو کیا پتا کیا خبر
بس کہو اللہ اللہ اللہ
اللہ اللہ کہنے والا ساز اک
اللہ اللہ کہنے والی بات اک
اللہ اللہ کہنے والی آگ اک
اے برق نسیم! کدھر ہے!
بس ہم مرجانا چاہیں پر موت نہ آئی. ہائے! کب آئے گی موت اور کب وطن واپسی ہوگی کہ پھر مکان کی قیود نہ ہوں گی. لباس پہنو یا اتارو اپنی مرضی. بس دوری کا سوال نہ ہوگا بس اک بات ہوگی. وہ ہوگا وہ ہوگا وہ وہ ہوگا ہم نہیں ہوں گے ہم کدھر ہوں گے؟ گم گم گم گم گم ہم نقطے میں گم ہوں گے. ہم محور ہوں گے ہم گردش میں ہوں گے. ہم رقص ہوں گے. ہم اپنا تماشا دیکھیں گے اور کہیں گے ھو ھو ھو ھو ھو