Thursday, February 3, 2022

محب و محبوب اور تم کون ہو؟

الہیاتی تسلسل میں اک بات غور طلب ہے. وہ یہ بشر بشر کا آئنہ ہے. نقطہ وری میں مہارت اس آئنے سے ہے. تم سب آئنے ہوجاؤ تو وہ بچے گا کیا؟ حجاب ذات سے اٹھ سکتا ہے مگر اندھے بہرے دل کو سنائی دکھائی کیا دے جو سوچ نادم کرے اسکو پڑھ لو دل میں اس کو کافی ہے. ہر شے میں اسکی دید کے علاوہ کیا ہوگا ...

منجمد نقاط کے دائروں سے بے کلی دل میں وجود لیتی ہے. اپنے دائروں کو بھی حرکت دو تاکہ نقاط تحریک پکڑیں دل کی کتاب میں ایک سکہ ہے. وہ سکہ قفل میں ہے اس سکے میں جو لکھا ہے اسکو پڑھو تم میں سے ہر اک پاس جوہر ہے. وہ جوہر ذات کے قریب لیجائے گا
بس جذبات تھم جانے دو
بس احساسات کی رو پر قلم کو دھیما کرو. بس روانی میں بحر دل سے آبشاریں وجود دو.بس خلق الانسان...تم کو جود دیا گیا اور تم مجھے نہیں جانتے. بس سوچ سے سوچ مل جانی ہے. دھیان سے دھیان تو بے دھیانی کا وجود، موجود کی مدھانی سے جانا ہے. دھیان اللہ ہے.اللہ دھیان میں ہے. وہ فکر بن کے نمود پائے ہوئے. یکتا کے پاس چلو
چلو دل میں
تم سب قلم ہو ..
ن! والقلم یسطرون
قلم کو دیکھو تو اللہ یاد آجانا
: قلم پر لکھا ہے
وہ سطور جو تم پر لکھی گئی ہیں راکب اسکو پڑھے تو ثاقب بنے
راقب ثاقب کیسے بنے؟
یہ سب محسوس پر وار ہوگا قران کی اس اک آیت کو خود پر بیتنے کے لیے عرصہ چاہیے عمر چاہیے عمل تک
[ اللہ والے کہتے ،یہ محب و محبوب کے درمیان کا کلام ہے محب ومحبوب کی سرگوشی ہوجاؤ
تم میں محب و محبوب کا اجتماع ہوگا تو کلمہ مکمل ہوگا تب سمجھ آئے گی الم کیا ہے
بس چلو جانب طور
تمھارے دل موسویت کا چراغ لیے ہیں عیسویت کی قندیل لیے ہیں اور محمدی تجسیم لیے ہیں
یہی نور مکمل ہونے کا بارہا ذکر ہے قران پاک میں.
یہیں قسم ہے والتین! والزیتون! والطور سنین
پھر کہا واھذ البلد
اس شہر مکہ کی قسم
] چار نشان جلیں ...بس پھر
ثمہ رددنہ اسفل سافلین سے لقد خلقنا الانسان فی احسن التقویم کی سمجھ لگے
چلو جانب طور. طور ہے مخمور
اللہ ہم سب کے حجاب میں نقاب ہے
حجاب کی اوڑھنی اترے گی تو کہو لیل کا حجاب اٹھا ہے مگر لیل میں
گواہی دو گے سورج رات میں موجود ہو
: گواہ ہو جاؤ گے رات ہمیں دکھتی ہے مگر روشنی کے آگے اندھیرا حجاب ہے. اندھیرا حجاب ہے
انکار کے اندر اقرار کی روشنی موجود ہے
بس اسکو ماننا ہے ..انکار کے اندر اقرار ہے اندھیرے میں روشنی ہے
[ تو وادی طوی جس وادی کا تم کو کہا گیا جوتے اتار دو
تو پھر جوتے اتارنے نہیں پڑیں گے
جس کے لیے تضاد ختم اس کے لیے دوئ ختم
بس عشق جلوہ نما. عشق رونما. عشق جنم در جنم کی پوٹلی سے نکلا دھاگہ. عشق کھیل کے کٹھ پتلیوں کا