کبھی بات برسر منبر ہوتی ہے، کبھی بات پردہِ غیاب سے مظہر بنتی ہے تو کبھی عین متجلی حقیقت ہوتی ہے. معرفت یہی ہے کہ خود میں گُم ہوجا اور اللہ کے نام سے درون میں چھپا خزانہ تلاش کر. تو متلاشی نہیں بلکہ حقیقت تری تلاش میں ہے اور جوہر ذات میں عیاں حقیقت نے تجھے فاش کردیا ہے. تو ذات میں حقیقت لیے ہے مگر تو جانتا نہیں ہے. تو پہچان کا سفر آگہی سے بھرپور ہے ... افلاک سے افکار کے موتی تری زمین پر بکھرے پڑے ہیں. حقیقت متوجہ ہو تو روشنی ہی روشنی ہوتی ہے مگر عبد کو جانے کس تلاش نے مخمصہ میں ڈال رکھا ہے....