بہرحال سلطان پیش رو قبلہ ماتمی قبا پہنے زندہ درگور حیات میں بقا کا پرندہ لافانی ہے یہ جذبات کی روانی میں نکلا آبجو جس کو مانند بحر سمجھ کے رقم کردیا. یہ شاہ نسیان ہے. سلاست کے قائم مقام اللہ کے ہادی ہیں جن پر دل کا کہا ہے وجی اللہ کی تار یہ میم کی رخسار بات میں ہے اختصار دل میں بسے اغیارکیسا کیا میں نے پیار بج رہا ہے میرا ستار ہوئی لیل میں نہار کوبہ کو ریشمی فضا اللہ اللہ کی ہے ردا دل میں کس کا جلوہ اللہ کا ہے وہ نور یزدان سلطانی قبا...