مکتوب بجانبِ شمس ....
گنہگار کا سلام ...
تاریخ اتوار - ۸ا مئی ...
سن: عہد الست
.
اے ماہِ تراب!
اک کاتب کی حیثیت سے، اک قلمکار کی حیثیت سے یہ خط سینہ نور میں رکھا ہے ... زوال گھڑی میں رخ کی جب تلاوت کی تھی، تب حشر سامانی کا مقدر ایسی ہستی کی موجب سے ہونا ہے، جس کو مقدر نے مری نسبت سے منسوب کیا ہے .... آج نور ایمان نے جستجو میں اذنِ حق کو شامل رکھا ہوگا، تب میں اسکے وجود میں قرار پکڑ رہی ہوں گی ..... جس طرح الست مست کے دن آپ کی دید سے میں نے نور ایمان میں ڈھلت مورت کو دیکھا، ویسے عہدِ مٹی میں اسی گھڑی کو جب دید ہوگی، نور ایمان ڈھلت و مورت مری میں قرار پائے گی .... اک گیانی کا کہنا ہے کہ روح سنتی ہے، سناتی ہے.ناطق روح کا بیانیہ ڈھل جاتا ہے ....نطق کی حامل روح کا تعلق جب آپ کے جلوے کی نسبت سے جڑے گا، صورت قرار پکڑے گی، وہ صورت جس نے الست بربکم کہتے قرار پایا تھا .... یوم الدین کی نہج پر کل یومین کی شان لیے آپ سراج منیری کی رویت لیے جب دیکھیں گے، تب یومین کا سراج انتقال ہوتا ہوگا ....... یہ بات خط میں ڈھالی گئی ہے تاکہ حِب الست مستی کی یاد تازہ ہو سکے .. اعتماد کے رخ کو عین الیقینی سے مثل شمع روشن ہوتے دیکھنا خواہش رب ہے .... یہ سجدہ جو اب ادا ہوا ہے، یہ یومین کے مبداء سے پھوٹنے سے قبل ادا ہوا ہے ... خط کا تلفظ والہانہ نہیں بلکہ سرگزشتانہ ہے....اک نذرانہ ہے .. قبول کیجیے.....
سلام علیہ....
نائبِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.
بو ترابی مہک ...