Monday, November 23, 2020

ابھی ‏تو ‏رات ‏سجنی ‏ہے ‏

لیل نے قیام کیا ہے اور صبح شروع ہوگئی ہے ـ دیوانہ بتائے گا کہ رات میں صبح کا مقام کیا ہے ـ وہی جو رات میں شمس کا مقام ہے ـ رات بڑی بابرکت ہوتی ہے جب توحید واضح ہوتی ہے ـ یہ شمس ہے جس نے گویائی دینی ہوتی ہے اور جب کوئی تارہ اتمہہ نورہِ کا مقام پالے تب اس کو اپنی صبح کا عندیہ مل جاتا ہے ـ یہ ذاتیں سب خورشید ہیں کیونکہ سب مقامِ خورشیدیت کو پُہنچ چکے ہیں ـ ستارہ بنایا جاتا ہے جسے تو رات اس کی سجائی جاتی ہے ـ رات ہوتی راز والی ہے اور راز عیاں ہو جائے تو محب و محبوب کی دوئی قائم ہوجاتی ہے جبکہ خدا تضاد...

سرکار ‏لجپال ‏قلندر ‏لعل ‏

سرکار قلندر لعل شہباز کے نام سلام!  سلام بھیجنے والے کو ملے گی لعلی اور سلام بھی توفیق ہے!  یا علی !  مست مست رہے قلندر لعل.یا علی!  علی علی کہتے رہے قلندر لعل یا علی!  سرخ لباس میں رہے قلندر لعل یا علی!  جذب کیا، جذب ہوئے قلندر لعل یا علی!  سرمستی میں بیدار  قلندر  لعل یا علی!  عشق میں معجزن سرکار لجپال یا علی!  رہن رکھ لیا کس کو سرکار لجپال یا علی!  نعرہ مستانہ لگاتے رہے قلندر لعل یا علی!  قبلہ...

اقربیت

ارواح قریب ہوتی ہیں تو محبت بڑھتی ہے کیونکہ تضاد ختم ہونے لگتا ہے ـ اخلاص یہی ہے تسلیم کیا جائے ـ قطب نما سینے میں پیوست ہے اور کشش سمت بنائے جارہی ہے ـ کشش کا منبع سب اندر ہے اور لاگے کہ ہم کو موسم سہانے ہے ـ یار ایسا نہیں ہے کہ محبت میں محبت نہ رہے ـ یہ جذبہ تو وجود سے خالی کر دیتا ہے جیسے جام پیالے سے نکل جائے ـ جام کو پیالہ چاہیے اور اک پیالہ،  دو جام ... دو جام اور کرلو اطمینان سکوت اشارہ ہے تو، بس  ہمارا ہے راز بحر بے کنار قطرہ استعارہ ہےیار نے بلایا پاس یار...

اک ‏الٰہ ‏تھا ‏! ‏لا ‏تھا ‏سب ‏

اک اِلٰہ تھا!  لا تھا سب!مملکت تھی، مگر کوئی شریک نَہ تھاخُدائی فوجدار نَہ تھےدعویدار نہ تھا کوئی معبودیت کاکسی نے موسی(ع بن کے نَہ دکھایا تھاکوئ مثلِ مثال یوسف (ع)  نَہ تھاکسی کا اوجِ کمال با جَمال خُدا نہ تھا،،معراج بشریت نَہ ہُوئی تھی یعنی محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی نہ تھےکوئ نوری خلق نہ تھانار بھی کوئی نہ تھی، گُلنار ہوتیمگر اک اِلٰہ تھا ...پھر یُوں ہوا،  اس نے خود سے خود کو نکال کے دیکھامحمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا وجود آیااس کی ذات کے ٹکرے، بکھرنے لگے،  کائنات...

Sunday, November 22, 2020

تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے

 تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہےجِلو میں تیرے رہنا زندگی کا بھی سوال ہےمرا وجود تیرے عشق کی جو خانقاہ ہےہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہےمقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش رازکہ اَز فنائے ہست سے ہی چلنا کیوں محال ہےِفشار میں َرواں تُو جان سے قرین یار ہےجو دورِیاں ہیں درمیاں، فقط یہ اک خیال ہےنگاہِ خضر مجھ پہ ہے کہ معجزہ مسیح ہےعروجِ ذات میرا تیرے ساتھ کا کمال ہےتری طلب کی جستجو میں جو اسیر ہوگئیتجھے علم کہ کس پڑاؤ اوج یا زوال ہےتو بحربے کنار ، خامشی ترا سلیقہ ہےمیں موج ہُوں رواں کہ...

یقین ۔

 مسافتیں قدم قدم ساتھ رہتی ہیں اور ہمارے یقین سے کھیلتی ہیں ۔ زندگی کے گُزرے ماہ و سال نے میرے یقین کو پایہ یقین تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ وہ یقین جو سوچ سے شروع ہوتا ہماری سوچ ختم کردیتا ہے ، وہ یقین جو فہم و ادراک سے ہوتا ہمیں ناقابل ِ فہم اشیاء کی طرف لے جاتا ہے یا سادہ الفاظ سے وراء سے ماوراء کا سفر کرا دیتا ہے ۔ بے یقینی نے میرے یقین کو دھندلا کیا اور میں نے اللہ سے ضد شُروع کردی ۔ انسان اللہ سے ضد کرے اور اللہ پھر اس کو اپنی طرف کھینچے یعنی کہ ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے نہیں...

محبت میں رہتے رہے ہم

 محبت میں رہتے رہے ہمدُکھوں کو جو سہتے رہے ہمدلِ تشنہ کا حال پوچھوتلاطم میں جیتے رہے ہمدُکھوں کو جو سہتے رہے ہمدلِ تشنہ کا حال پوچھوتلاطم میں جیتے رہے...

کیا ہے شوق نے مضطر کہ ایک حمد کہوں

 کیا ہے شوق نے مضطر کہ ایک حمد کہوںہوا ہے کشف یہ مجھ پر کہ ایک حمد کہوںغمِ حیات نے چھوڑا ہے ایک پل کے لئےکہوں یہ حمد میں آنکھوں کو اپنی جَل ہےکیےجو پہلا حرف دلِ بے قرار کا تھا لکھادلِ ستم زدہ میں حشر سا ہوا تھا بپابدن کی قید میں مانند موم دل پگھلاحضورِ یار میں ہرحرف دل کا تھا سلگاوصالِ شوق میں دل بے قرار تھا کتناتڑپ سے بڑھتا ہوا اضطرار تھا کتنانمازِ عشق سے پہلے جو دے رہا تھا اذاںزباں پہ آ نہ سکے دل کے وجد کا وہ بیاںنگاہ نامہِ اعمال پر مری ہے پڑیمجھے سزا کہیں یوم ِ حساب ہو نہ کڑیکرم تھا حال...

الف کے واسطے دل بھی ہے

 الف کے واسطے دل بھی ہےالف کے لیے یہ جہاں بھی ہے۔الف نے رنگ سجایا ایہہ دنیا داالف نے میم دے واسطے سوانگ رچایا۔میم ساڈے دل دی ہستی وچ سمایا ہے۔میم ساڈے انگ انگ وچ ،ذات نوں مست بنایامیم دی ہستی مستی اجی ویکھی کوئی نامیم نے فر وی دل وچ وسیب بنایا ہےسوموار مارچ 20...

میں تیری چاندنی بنتی جارہی ہوں

 میں تیری چاندنی بنتی جارہی ہوںترے احساس میں ڈھلتی جارہی ہوںان شاء اللہ! موسم بہار آنے کو ہےوصل کی آرزو میں دن کٹ رہے ہیںتیری یاد کے دیپک مجھ میں امنگ بھر رہے ہیںتیرے احساس نے جاوادں جام الفت پلا دیا ہےمیں تری چاہت میں گنگناتی ہوئی وہ کوئل ہوںجو ترے احساس کی روشنی میں پھڑپھڑاتی رہتی ہےتری صورت ہے کہ میری صورت کہ میں سراپا نور ہوگئی ہوںتری قربت کے نشے میں گم ہوں،ہتھیلیاں ترے نام کے جگنو لیے ،آنکھیں تری باتوں کا خمار لیےخوابوں کی سرزمین پر تم کو تکتی ہوں ۔۔تم سیہ رات پر چاند کی تشبیہ لیےمیں تیری...

اے جستجوئےدل ! طویل سفر ٍحیات

 اے جستجوئےدل ! طویل سفر ٍحیاتمت پوچھ! بتی زندگی کا ملال ہے کیامہرباں لوگ ،پرخلوس تھے چہرےمت پوچھ ! گئے دنوں کا حساب ہے کیا۔تنہا زندگی ، داغدار دامن ٍدلمت پوچھ! شہرٍ دل کا زوال ہے کیا۔ناشناس چہرے،دوست اجنبی۔مت پوچھ! بجز انکے میرا حال ہے کیا۔روشن چہرے ، مہکتا گلشن ۔برستا ابر۔مت پوچھ! اندیروں کا کمال ہے کیا۔اے سنگٍ تراش ! مہرو ماہ کے مستانے۔مت پوچھ! زخمٍ دل کی خونچاں کہانی۔برستے سنگ ،چشمٍ تر سے جاں سوز دلمت پوچھ ! تری مہربانی کہ رسے خوں کا کرب کیا...

کوئی سامان ِتشنگی مہیا کرو

 13کوئی سامان ِتشنگی مہیا کرواب ابر کی نہ برسات کی ضرورتایک بادل کے کئی ٹکرے ہیںہر ٹکرا پھر ایک بادل ہےاور ہر بادل کے پاس آسمان ہےسیلاب بہتا رہا یہاں وہاںلوگ سمجھتے رہے مکاں بہا ہےمیں کہتی سب خاک خاک ہوگیاجو دنیا درد سمجھ رہی ہےاس کو میں نے ہنس کے پیناجو درد مجھے ملا ہےاس کو کوئی نہیں جانامیرا اندر خالی ہےاس میں کون سمانااس رمز کو وہ جاناجس کے پاس سب نے جانایہ دنیا بڑی بے مایاکون یہاں پر چھایاہم نے بوریا سنبھالاسمجھا کہ روگ پالاہم ہوتے روگی تو اچھا ہوتا!بنتے ہم جوگی تو اچھا ہوتا!یہ دنیا بڑی...

روح کی حقیقت ہے لا الہ الا اللہ

 روح کی حقیقت ہے لا الہ الا اللہنفس کی قناعت ہے لا الہ الا اللہشمس کی دَرخشانی پر ،قمر کی تابش پریہ رقم شہادت ہے لا الہ الا اللہآسمان کیوں عظمت پر ،زمیں کی ہستی پرنقش یہ علامت ہے لا الہ الا اللہقلب کی وجودِ فانی پہ گر ہو تسخیریکرتا یہ دلالت ہے لا الہ الا اللہخالقِ جہاں کا اب نور بس گیا مجھ میںزیست کی صداقت ہے لا الہ الا اللہتار تار سازِ جسم کا ثنا میں ہے مصروفتن کی بھی عبارت ہے لا الہ الا اللہاسمِ ''لا'' سے اثباتِ حق کی ضرب پر میرےدل نے دی شہادت ہے لا الہ الا اللہروزِ حشر نفسا نفسی کے شور و...

وقت نکلا جائے ہے تدبیر سے

 وقت نکلا جائے ہے تدبیر سےاب گلہ ہو بھی تو کیا تقدیر سےخون کب تک زخم سے جاری رہےلوگ مرہم رکھ چکے شمشیر سےخواب دیکھوں میں بہار شوق کامت مچا تو شور اب زنجیر سےزخم رہتے ہیں ہرے دل کے یہاںلطف کیا ہو شوخیِ تحریر سےسب تمنائیں ہوئیں اب نورؔ ختممت ڈرا ہمدم مجھے تقدیر...

بھنور کی کیا مجال یہ ہمیں ڈبو چلے

 خبر نہیں تھی جانے کیسے لہروں میں گھرےبھنور کی کیا مجال یہ ہمیں ڈبو چلےکہاں کہاں تلک مجھے اڑان مل سکےترے یہ صید جال بچھنے چار سو لگے!یہ کیسا دھوکہ زندگی ہے! کون جانے ہے !دکھاوا یہ خوشی کا جانے کب تلک چلے !کمان سے جو تیر نکلا ، سینے میں کھباتری نگہ سے کتنے دل فگار ہو چلےقصور روشنی کا تو ہے، جو اندھیروں میںاجالے کی تلاش میں ادھر ادھر پھرےپہاڑوں پہ چڑھنے کی لگن نے مات دیمگر لو عشق کی بھی دھیمی دھیمی ہے جلےہمارے حصے دشت کی لکھی سیاہی ہےاسی لیے بھی تارکِ رہ ہونے ہیں لگےسیاہ رات میں ہی آگہی کے چاند...

اے زندگی اب رنگ نہ بدلنا

 زندگی سے بچھڑے اک عرصے ہوگیا ہے ۔جب زندگی ملتی ہے تو بچھڑی بچھڑی لگتی ہے ۔ زندگی کے کئی سال بعد میں اُسی مقام پر کھڑی ہوں ، جہاں سے سفر شُروع کیا تھا ۔ زندگی نے کیا کیا لیا ہے اس بات کے ذکر لا حاصل ہے مگر میں نے اس کو کیا دیا ہے یہ بات سود مند ہوتی اگر میں نے اپنی ناکامیوں کا بدلہ اسی زندگی سے نہ لیا ہوتا ۔بارہا خود سے زندگی کو جدا کرنے کی کوشش کی مگر ناکام ہوگئی تب مجھے احساس ہوا کہ ایک طاقت میرے ارادے سے بڑی بھی ہے ۔ جو ارادے میرے بنے تھے وہ ٹوٹتے رہے جیسے خزاں کے پتے شاخ سے اجڑتے رہے ہیں...