Monday, November 23, 2020

ابھی ‏تو ‏رات ‏سجنی ‏ہے ‏

لیل نے قیام کیا ہے اور صبح شروع ہوگئی ہے ـ دیوانہ بتائے گا کہ رات میں صبح کا مقام کیا ہے ـ وہی جو رات میں شمس کا مقام ہے ـ رات بڑی بابرکت ہوتی ہے جب توحید واضح ہوتی ہے ـ یہ شمس ہے جس نے گویائی دینی ہوتی ہے اور جب کوئی تارہ اتمہہ نورہِ کا مقام پالے تب اس کو اپنی صبح کا عندیہ مل جاتا ہے ـ یہ ذاتیں سب خورشید ہیں کیونکہ سب مقامِ خورشیدیت کو پُہنچ چکے ہیں ـ ستارہ بنایا جاتا ہے جسے تو رات اس کی سجائی جاتی ہے ـ رات ہوتی راز والی ہے اور راز عیاں ہو جائے تو محب و محبوب کی دوئی قائم ہوجاتی ہے جبکہ خدا تضاد سے مبراء ہے ـ اس کا نقـش تو سیدھا یک سمت ہے ـ پھر اس کے ساتھ ذاتیں ہیں جن کی مثالیں احسن التقویم کی ہیں ـ یہ وہ ذاتیں ہیں جو زمانے کی بے مثال ذاتیں ہیں اور تقویم میں مستقل وجود سے منور کیے رکھتی ہے ـ یہی مقام ہے جو بنا سرور دو جہاں شہ زمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سائے میں طے ہوتا ہے ـ یہ وہ فاصلہ ہے جو کہ فاصلہ نہیں تھا بس اک برق نمودار ہوتی ہے اور فاصلہ منتشر! فاصلے منتشر ہوں تو وصال معتبر ہوجاتے ہیں ـ جو زمان و مکان کی قید سے نکل جائیں وہی ہیں جن کی سمت حق بجانب نہ شرقی نہ غربی ہے ـ وہ مثلِ خورشید ہیں ـ فرق تاحال قائم ہے کہ بندہ بندہ ہے اور خدا خدا ہے ـ تضاد ختم ہوجاتا ہے کہ وہی ہے اور نہیں کوئی اور ـ 

شمس کی درخشانی پر رقم یہ علامت یے لا الہ الا اللہ 

بس دل توحیدی مے خانہ بننے لگے تو واج آتی ہے 

علی منبر،  علی قبلہ،  علی کعبہ،  علی قائم،  علی دائم،  علی روشنی،  علی خیال،  علی مجسم،  علی محور،  علی کائنات،  

علی نماز،  علی وضو،  علی متوفی،  علی واعظ،  علی لاریب علی ہے!  علی زمن!  علی چمن!  علی عالم،  علی جہت،  علی جہات،  علی مستی،  علی ہستی،  علی شافی،  علی الست کی مستی،

  علی زیست،  علی دائرہ،  علی نقطہ،  علی جذب،  علی مجذوب،  علی مندر،  علی مجلس،  علی قائم،  علی دائم،  علی صائم،  علی واحد،  علی حاضر،  علی موجود،  علی الست کی مستی ہے!  

علی علی کہو تو بات بنے گی 
علی علی کہو تو رات سجے گی 
علی  علی کہو تو تو ذات بنے گی 
علی علی کہو تو جہات کھلیں گی 
علی علی کہو تو روئے یار ہو گا 

 رات سجے گی،  ابھی تو شام ہے ـ شام ڈھلے گی تو قبلہ سجے گا ـ منبر پر کون ہوگا؟  قبلہ کون ہوگا؟  واعظ کون ہوگا؟  مکتب کدھر ہے؟  کاتب کس کو ہونا ہے؟  امام سجاد کے پیچھے سجدہ کون کون کرے گا؟  جو کرے گا وہ تو رہے گا نہیں،  جو نہیں کرے گا اسکا نشان نہیں رہے گا ـ دید تو میری جان ضروری ہے ـ دید نہ ہوئی تو مرجانا ہے اور اگر ہوئی تو خوشی نے مار دینا ہے ـ ہم خوشی سے مرجائیں گے ـ لہر لہر ہو جائیں گے ـ زندگی کا قصہ مختصر ہے اور اختصار یہی ہے کہ تم خود مختصر ہو کے مرتکز ہو جاؤ دھیان چیر دے گا دوسرے گمان کو ـ بس دھیان میں دھیان سے گزرنے کی دیر ہے کہ رات سجے گی 

ابھی تو رات سجنی یے 
ابھی تو شام ڈھلنی ہے 
ابھی تو دید ہونی ہے 
ابھی تو بات بننی یے 
ابھی تو ابتدا ہونی یے 
ابتدا منتہی کا در ہے 
قائم مقام سے ملیں گے 
راز کسی نے کیا کہنا ہے؟  
راز میں راز ہو جانا ہے 
واعلیکم السلام صبح 
ہم تو سجانے رات چلے 
ہم تو بات بتانے اب چلے 
ہم ان کے در پر ہیں کھڑے