نور یہ جو کیفیت ہوتی ہے نا ۔ اس میں ہوش نہیں کھویا جاتا باقی دل کھنچا چلا جاتا ہے. دل روتا جاتا ہے. آنکھ نم رہتی ہے. دل کے اندر سب کچھ اکٹھا اک مقام پہ ہوجاتا ہے.
دل کرتا ہے بے اختیار روتی جاؤں اور نہ بھی روؤں تو آنکھ نم رہتی ہے اور یوں لگتا ہے جسے مری ہستی جہانوں ک رحمت کی جانب کھنچی چلی جا رہی ہے ۔اس کیفیت کی ابتدا اس وقت سے ہوئی جب سے " مرشد کی زیارت " بارے لکھی کسی اشرف المخلوق کی تحریر پڑھی ۔ تحریر کے لفظ دل میں اترتے روح کو بے چین کرتے وجدان کے آئینے کو منور کرتے چلے گئے ۔ احساس ہوا کہ زیارت پاک ہونے کو ہے
دل نے دی صدا کہ جب بھی ہوگی زیارت پاک ان کے کرم سے ہو گی ۔
تو بس درود پاک سے دل و زبان تر کر ۔
اپنے نفس کو پاک رکھ ۔
دل کو ہی نہیں بلکہ اپنے خیال کو بھی ہر غیر کے خیال سے پاک رکھ ۔
اچانک یوں لگا جیسے میں لپٹی ہوں شاہا کے قدموں سے اور رو رو کر کہہ رہی ہوں ۔
مجھے خاتون جنت اپنی پاک بیٹی جناب فاطمہ علیہ السلام کی کنیزوں میں شامل کر لیں ۔
مجھے لگا جیسے رحمت بھرا روشن ہاتھ میرے سر کو سہلانے لگا ۔
آنکھ روتی رہی دل سکون پاتارہا ۔
پیر مہر علی شاہ یاد آئے ۔۔
کتھے مہر علی کتھے تیری ثناء ۔۔۔ گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں ۔
نور بے اختیار پکار اٹھی آپ تورحمت للعالمین ہیں زمانے کے ستم کو اپنےکرم میں ڈھانپ لیتے ہیں، ان سے ہی فریاد کر کہ زخم سے چور وجود ہے سرور انبیاء، شاہا! ۔۔ کرم کی اک نگاہ ہو مجھ پر
آپ کی بارگاہ میں اپنے دکھ بیاں کرتے دل ہلکا ہو جاتا! جانے کیوں لگتا ہے کہ دل ہلکا ہوگیا! نہ گلہ کہ کتنوں پہ نظر نہ کتنوں کو عطا ...
آپ کی جانب سے تقسیم برابر ہوتی ہے مجھے مگر تمنا زیادہ کی ہے ...
مجھےاپنے قریب کرلیجیے شاہا ... شاہا دل بڑا نم ہے ... شاہا آنکھ میں غم لہو کی مانند چھلک رہا ہے ...
شاہا رہنمائی کیجیے! اے میرے شاہا! اے میرے بابا .... اے میرے بابا ... اک بیٹی آپ کی محبت میں آنسو بہاتی ہے آپ ہی توہو جو مجھ دکھیاری کی سنتے ہو ...
بابا! مجھے قدموں میں کرلیں میں کیوں آپ کے ہوتے مضطرب رہوں .. آپ کے ہوتے مجھے رنج کیسا ؟!