یا فاطمہ، مہرِ رسالت پہ عائل، یومِ القضاء پہ واجب الوجود بننے والی خاتون، اے نیک صفت سیدہ
آپ کی تطہیر دل پر نازل ہوتی ہے تو افلاک سے سماوی فوج ہمرقاب ہوتے سلام کو آجاتی ہے، میں نہیں جھکتی بلکہ وہ بھی جھک جاتی ہے ... میں ادب میں خاموش ہوجاتی ہُوں
اے چشتیہ خانہ ء افلاک کی مروجہ وسائل میں طمطراق سے چلتے جریدی نشان، اے برق صمیم! اے نشانِ حیدر، اے بخت دلاور،
جانے کون کون سے القابات آتے، قرطاس اور لفظ کم، کم شانِ سیدہ کو لکھتے ... میرا رشتہ ازل سے سادات کا مکرم جانے غلامی کا رہا، آج خدا سے بہت سوال کیا کہ اتنی عزت ڈالی تو خود سادات میں سے نہ کیا ..یہ جو قدم پائے معظم کو پڑتے ہیں دراصل یہ تونقش محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ..
مری عقیدتیں ...سب اک نقطے میں، نقطہ محور ذات کے اندر ہے ...
سوچتی ہوں کہ ہاتھ جو لکھتے ہیں پاک بھی ہیں، ہونٹ جو چھوئیں لفظ پاک بھی ہیں، دل میں بٹھاؤں دل پاک بھی ہے؟ کشمکش میں رہتی ہوں کہ کہاں سے لاؤں وہ پاکی کہ جہاں سے یہ دل قابل ہو
خیر دامن دل میں آیت تطہیر ہے
اشک گرتے ہیں، لہو لہو زنجیر ہے
کاٹ دیا جدائ نے کیسی شمشیر ہے
حرفِ حیا ہو، کعبے کی تحریر ہے
الفاظ نکلتے نہیں، جدائ سے زخمی روح کا بیان بھی نہیں، مگر پھر اشک بندیاں شاید کوئ نہر وجود آئے .... لفظوں میں یہ حُسن ڈھالا نہ جائے گا، نقش نقش دل میں اتارا نہ جائے گی، دیکھیں گے تو آنکھ نہ ہٹے گی، سنیں گے تو بہرے ہوجائیں گی، ہم مجذوب وفا ہیں مگر اے دل! ترا دردسنبھالا نہ جائے گا!
نہ دل پار لگے، نہ اشک تھمتے ہیں.. حقایتِ دل کے سو افسانے کسے سنائیں ہم،..
اک موم کا دھاگہ ہے دل میں، اور تم ہو، آگ جلتی ہے لگن کی، یہ کون ہے؟
آزردگان دل کو حاجت رفوگری کی ہے، بھاگ جائیں اور بس آپ کے در کو تھام لیں، نہ جائیں کَہیں، بس رَہیں اِسی آستانے پَر،
بس اللہ کی چاہت اہم ٹھہری.... آج کلی طور پر اپنی خواہش کو مانند اسماعیل، قربان کرتے ہیں اللہ کے خلیل کی طرح دست حق پہ بیعت کرتے کہتے ہیں ...
سب حق آپ کے، اک حق میرا .. یہ غلام اس در سے دور نہ رہ سکے گی، .... حوصلہ نَڈھال ہے کہ ڈھال تو آپ ہیں، تلوار تو آپ ہیں .. عشق کی دھمال سے روح وجد میں آتی ہے، میرے دل میں صورتِ دلاور جب آتی ہے ..
اے صورتِ دلاور
میرا سلام قبول کرلیں، ......،
میرے سب سے اچھے دوست ہیں ..میرے حبیب صلی اللہ علیہ.والہ وسلم ..وہ آج بہت مسکرا رہے ہیں نا ..آج سے لگتا ہے وہ دل میں موجود ہیں ..نانا جان کے پاس شیر دلاور ہوتے ہیں ..امیر حیدر کے پاس سلطان الہند بیٹھے ہیں اور یہ امیر حیدر کے دائیں جانب سلطان شہید شہنشاہِ کربل بیٹھے ...اک دستاویز یہ سفید رنگ کی ہے اور لباس مکمل.سفید ہے ... آئنہء فاطمہ، رویت ءخدیجہ ... ر عمرعزیزم پادشاہ غازی کے جلال نمود سے برق روزن دل پہ اٹھے تو سوال آتا ہے ..بس اس جگہ تو چار سو وادی نہریں سب سنگم پرندے اور بولیاں ..کتنی پیاری ابتدا ہے.... اللہ ہماری رگ رگ کی تسبیح ہیں اور ہم یہی کہتے اللہ اللہ اللہ کی تسبیح ہے اور ہماری سانس میں اللہ ہے
۲۰۱۹