Sunday, November 22, 2020

عشق نصیب ہو جسے ، مر کے بھی چین پائے کیا

 

عشق نصیب ہو جسے ، مر کے بھی چین پائے کیا
درد جسے سکون دے، نازِ دوا اٹھائے کیا


مرگ ہو جسکی زندگی، چوٹ اجل کی کھائے کیا
میں ہوں بجھا ہوا چراغ، کوئی مُجھے بُجھائے کیا

ٹوٹا ہے دل کا آئنہ، عکسِ خیال لائے کیا
شعر کوئی بنائے کیا؟ مایہ ء فن لُٹائے کیا

غم سے مفر کِسے یَہاں، دیکھے جِگر کے زخم کون
کس کو سنائیں حال ہم، اپنے ہی کیا؟ پرائے کیا؟

ساعتِ وصل حشر تھی صدمہ ء زندگی بنی
بیٹھے ہیں روتے رہتے ہم، کوئی ہمیں رلائے کیا

تاب نہیں سنانے کی، دل کی تمہیں بتانے کی
حالِ ستم زدہ کوئی غیر کو پھر سنائے کیا

سخت ہے منزلِ سفر، رستہ نہ کوئی نقشِ پا
تُو جو ہے میرا رہنما، رستہ مجھے تھکائے کیا