Sunday, November 22, 2020

تو طائر شوق ہے، پرواز میں مگن ہے ...

 تو طائر شوق ہے، پرواز میں مگن ہے ...


میں ناسوتی میں پروردہ ہوں، پستی میں سوالی ہوں ....

تو مقام سدرہ پر سوال لیے ہے ، تو کہاں ہے، کدھر ہے؟ کدھر ہے تری ہستی؟ بتا تو سہی ؟

میں طائر سدرہ ہُوں، عرش پر مکین.ہوں ...! میری ہستی خالی اور میری ذات سوالی

تو شعار مومن، پیمبرِ یقین...!

میں زوال کی داستان، میں حشر میں گُم

یہ ہستی یہ، بستی، یہ لطافت میں گم ارض و سما! کچھ بھی نَہیں، تو خالی! تو خالی ...

میں ازل سے سوال لیے اوج ابد کی جانب.....میں چھاؤں میں مقید ،تری روشنی ہے عالی ...

تو خالی! تو سوالی....!

تو عالی! تری شان نرالی

تو حجاب میں ہے... نور کی دید میں مگر کہ جذب ہے گُم ہے ...تو شوقِ سے پُر، مگر میرا فرمانِ لن ترانی...

میں خالی ہوں مگر تو ہی ہے مقید، نہیں کہیں اور برتر ...!

تو شکوہِ، تو سوال، تو حجاب، تری داستان ہے کیا؟

میں داستانِ ازل ہوں، مین تجھ سے خلق ہوں، میں مٹی سے علق ہوں ..میں اک پستی میں مقیم طائر

تو طائر سدرہ ہے! تو کہاں؟ کہاں کھوگئی ہستی تری!

میں انوار کی حدت میں، میں شدت سے ہوں عاری .. لینے کی طلب ہے ، تری عطا بے حدو حساب .......تو عالی تری، شان نرالی

تو اپنے گزرے وقت کی بے جان ہستی جو تھی منجمد مانندِ برف، خشک مانند ِصحرا... برقِ نور سے ترا ہر اک روزنِ دل منور ہوا ! تو منور ، مطہر.. مری حکمت ہے نرالی

میں خالی ، تو عالی. میں سوالی، تو یکتا .. تو حجاب ازل سے ابد تک کا گھٹتا ہوا فاصلہ ... تو حسنِ یوسف میں پنہاں! تو روح کے اسرار کا کلمہ! تو رحمن و رحیم! میں خطا سے ہوں پُر.... اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم! میری ذات ہے عشق کے شین میم میں ! میں شوق کا ہوں قاف سین! میں خالی، میں سوالی ...