Sunday, November 22, 2020

دَما دَم کہ دَم دَم میں صدائیں دُرود کی

 

دَما دَم کہ دَم دَم میں صدائیں دُرود کی
زَمیں سے جو بکھری ہیں ُشعاعیں وُرود کی

دمِ رقص محوّیت جو بسمل کی بڑھتی تھی
بکھرتی رہیں جو کرِچیاں تھیں وُجود کی

تجلی یوں طہٰ ﷺ نے کی سینہ چمک اُٹھا
ادا کیں نمازیں عشق نے سب سجود کی

ثنائے محمّدﷺ محفلِ نوری میں کی تو
مٹیں دوریاں سب نورؔ جو تھیں حدود کی

میں غائب ہوں ،وہ موجود ہے،،عالمِ ہو میں
بکھرتی ہیں اکثر ہی صدائیں شہود کی