Sunday, November 22, 2020

لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا

 لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا

ایک پل میں سہا ہے درد صدیوں کا

ساز کی لے پہ سر دھننے لگی دنیا
تار نے جو سہا ہے درد صدیوں کا

چھیڑ اے مطربِ ہستی وُہی نغمہ
جس کی دھن نے دیا ہے درد صدیوں کا


گیت میرے سنے گی دنیا صدیوں تک
شاعری نے جیا ہے درد صدیوں کا


ہوش کر ساز کا قوال تو اپنے۔۔!
ہر کسی کو دیا ہے درد صدیوں کا۔۔۔!


میرا نغمہ ، مرا سُر ، ساز بھی اپنا
آئنہ بن گیا ہے درد صدیوں کا

رقصِ بسمل مری دھن پر کِِیا کس نے ؟
ساز کو کیا ملا ہے درد صدیوں کا؟