لمحہ لمحہ ملا ہے درد صدیوں کا
ایک پل میں سہا ہے درد صدیوں کاساز کی لے پہ سر دھننے لگی دنیا
تار نے جو سہا ہے درد صدیوں کا
چھیڑ اے مطربِ ہستی وُہی نغمہ
جس کی دھن نے دیا ہے درد صدیوں کا
گیت میرے سنے گی دنیا صدیوں تک
شاعری نے جیا ہے درد صدیوں کا
ہوش کر ساز کا قوال تو اپنے۔۔!
ہر کسی کو دیا ہے درد صدیوں کا۔۔۔!
میرا نغمہ ، مرا سُر ، ساز بھی اپنا
آئنہ بن گیا ہے درد صدیوں کا
رقصِ بسمل مری دھن پر کِِیا کس نے ؟
ساز کو کیا ملا ہے درد صدیوں کا؟